افغانستان: طالبان کے حملوں میں 20 پولیس اہلکار ہلاک

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں وزارتِ داخلہ کے دفتر کے باہر پولیس اہلکار تعینات ہیں۔ (فائل فوٹو)

حکام کے مطابق دونوں حملے شمالی صوبے سرِ پل میں پیر اور منگل کی درمیانی شب کیے گئے۔

افغانستان میں نئے سال کے پہلے دن طالبان کے دو مختلف حملوں میں 20 پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں۔

حکام کے مطابق دونوں حملے شمالی صوبے سرِ پل میں پیر اور منگل کی درمیانی شب کیے گئے۔

ذبیح اللہ امانی نے کہا ہے کہ صوبائی دارالحکومت کے مضافات میں واقع اس تنصیب پر تعینات افغان سلامتی افواج نے، جن میں پولیس اور انٹیلی جنس کے کارندے شامل ہیں، پیر کی رات کا یہ حملہ پسپہ کردیا ہے۔

امانی نے مزید کہا کہ کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی اِن شدید جھڑپوں میں افغان افواج کے کم از کم 23 اہل کار زخمی ہوئے۔ بتایا جاتا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں پولیس کے اعلیٰ کمانڈر اور خفیہ ادارے کے اہلکار بھی شامل ہیں۔

طالبان کے ایک ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ سرکاری افواج کے 50 سے زائد اہل کار ہلاک ہوئے، اور باغیوں نے علاقے کی تین سکیورٹی چوکیاں قبضے میں لے لی ہیں۔ فوری طور پر غیر جانبدار ذرائع سے ان دعوؤں کی تصدیق نہیں ہو پائی۔

سرکش گروپ عموماً میدان جنگ سے متعلق بڑھا چڑھا کر دعوے کرتا ہے۔

سرِ پل کی صوبائی کونسل کے سربراہ محمد نور رحمانی نے خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کو بتایا ہے کہ حملے صوبائی دارالحکومت سرِ پل کے نواحی علاقے اور ضلع سید میں کیے گئے جس کے دوران سکیورٹی فورسز اور حملہ آوروں کے درمیان لڑائی کئی گھنٹے تک جاری رہی۔

سرِ پل شہر کے نواح میں کیے جانے والے حملے کے بعد افغان سکیورٹی فورسز نے حملہ آوروں کو پسپا کرنے کے لیے بھاری توپ خانہ استعمال کیا جس کی گھن گرج سے خوف زدہ ہو کر کئی مقامی رہائشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونا پڑا۔

محمد نور رحمانی کے مطابق دونوں حملوں میں 20 پولیس اہلکار ہلاک اور 21 زخمی ہوئے ہیں۔

افغان طالبان کے ترجمان قاری یوسف احمدی نے دونوں حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

افغانستان میں قیامِ امن کے لیے سفارتی کوششیں تیز ہونے اور طالبان اور امریکہ کے درمیان براہِ راست بات چیت کے باوجود افغانستان میں طالبان کے حملے بدستور جاری ہیں۔

بعض سفارتی حلقے اس خدشے کا اظہار کرچکے ہیں کہ مسلسل حملوں اور لڑائی جاری رہنے کے باعث مذاکراتی عمل متاثر ہوسکتا ہے۔

اطلاعات ہیں کہ امریکہ اور طالبان نمائندوں کے درمیان گزشتہ ماہ متحدہ عرب امارات میں ہونے والی بات چیت میں افغانستان میں عبوری جنگ بندی کا امکان بھی زیرِ غور آیا تھا لیکن تاحال اس معاملے پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔