مذاکرات کے باوجود طالبان کا حملے جاری رکھنے کا اعلان

فائل فوٹو

امریکہ کے ساتھ امن مذاکرات جاری رکھنے کے باوجود طالبان نے افغانستان میں امریکی، نیٹو اور افغان حکومت کی تنصیبات اور اہل کاروں پر حملوں کی نئی مہم کا اعلان کیا ہے۔

انگریزی سمیت پانچ زبانوں میں جاری کیے گئے ایک اعلان میں طالبان نے کہا ہے کہ جب تک غیر ملکی افواج افغانستان میں موجود ہیں اس وقت تک جنگ جاری رہے گی۔

جمعے کو جاری ہونے والے اعلان میں طالبان جنگجوؤں سے کہا گیا ہے کہ "مجاہدین پوری جاں فشانی اور قوت کے ساتھ اپنے حملے جاری رکھیں۔"

طالبان نے اپنے جنگجوؤں کو یہ ہدایات بھی جاری کی ہیں کہ وہ قیادت کے فیصلوں پر عمل کریں اور شہری آبادی کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔

طالبان کی جانب سے ہر سال موسمِ بہار کے آغاز پر افغانستان میں سرکاری اور غیر ملکی مفادات پر حملوں کی نئی مہم کا اعلان کیا جاتا ہے۔

جمعے کے اعلان کے باوجود امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے اگلے دور کی تیاریاں جاری ہیں جو رواں مہینے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہوں گے۔

امریکہ کے ساتھ طالبان کے مذاکرات گزشتہ کئی ماہ سے جاری ہیں۔ لیکن اس دوران فریقین نے ایک دوسرے کے خلاف کارروائیاں بھی جاری رکھی ہوئی ہیں۔

رواں ہفتے ہی بگرام ایئربیس کے نزدیک طالبان کے ایک حملے میں تین امریکی فوجی اہل کاروں سمیت چار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

افغانستان میں جنگ 17 سال سے جاری ہے لیکن اس کے باوجود طالبان اب بھی آدھے سے زیادہ افغانستان پر اپنا اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔

جمعے کو طالبان نے نئی کارروائیوں کا اعلان کرتے ہوئے شہری ہلاکتوں سے بچنے کی بھی ہدایات دی ہیں۔

اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال افغانستان میں ریکارڈ تعداد میں شہری ہلاکتیں ہوئیں جس کی ذمہ داری داعش اور طالبان کے ساتھ ساتھ افغان سیکورٹی فورسز کی مدد کے لیے کیے جانے والے امریکی فضائی حملوں پر بھی عائد ہوتی ہے۔

افغانستان کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد متعدد بار طالبان سے اپیل کر چکے ہیں کہ وہ جنگ بند کر دیں اور افغان حکومت سے بھی مذاکرات کریں۔

لیکن طالبان کا یہ موقف رہا ہے کہ افغان حکومت امریکہ کی کٹھ پتلی ہے جس سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔