طالبان کے حملے میں 23 افغان فوجی ہلاک، قطر میں امن مذاکرات تعطل کا شکار

افغان حکام کے مطابق طالبان نے جنوب مغربی صوبے نمروز میں افغان نیشنل آرمی کی چھاؤنی پر حملہ کیا۔ (فائل فوٹو)

طالبان نے اپنے تازہ حملوں میں 23 افغان فوجیوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ جب کہ قطر میں امریکی ثالثی میں جاری امن بات چیت ابھی تک تعطل کا شکار ہے۔

افغان عہدیداروں نے جمعے کے روز بتایا کہ طالبان نے جنوب مغربی صوبہ نمروز کے ضلع خشرود میں قائم افغان نیشنل آرمی کی چھاؤنی پر گزشتہ رات ایک بڑا حملہ کیا۔

ضلعی سربراہ جلیل وطن دوست نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ طالبان نے چھاؤنی کو تباہ کر دیا اور چار فوجیوں کو یرغمال بنا لیا۔

ان کا کہنا تھا کہ افغان فضائیہ نے طالبان ٹھکانوں پر متعدد جوابی کاروائیاں کی ہیں۔ تاہم وطن دوست نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔

اس کے علاوہ، طالبان باغیوں نے شمالی صوبہ قندوز میں متعدد چوکیوں پر حملے کیے، جن میں سیکیورٹی فورسز کے سات اہل کار ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔

صوبائی ترجمان نے بتایا ہے کہ جوابی حملوں میں طالبان کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا، تاہم مزید تفصیل نہیں بتائی گئی۔

حالیہ دنوں میں طالبان کے ساتھ جھڑپوں میں افغان سیکیورٹی فورسز کو بھاری جانی نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔

قبل ازیں شمال مشرقی صوبے تخار میں ہونے والے طالبان کے دو حملوں میں افغان نیشنل آرمی کے کم از کم 40 اہل کار ہلاک ہو گئے تھے۔

افغان ایئر فورس نے بدھ کے روز صوبہ تخار میں جوابی کارروائی کی جس سے ایک مسجد میں موجود کم از کم 12بچے ہلاک اور 18 زخمی ہو گئے تھے۔

یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ حملے کے وقت طالبان مسجد کے احاطے میں موجود تھے یا نہیں۔ تاہم افغان وزارتِ دفاع کا اصرار ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں طالبان جنگجو اور کمانڈر بھی شامل تھے۔

وزراتِ دفاع کا کہنا ہے کہ عام شہریوں کی ہلاکتوں کی اطلاعات پر ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو تحقیقات کرے گی۔

اقوام متحدہ نے بھی کہا ہے کہ وہ بھی ان خبروں کی تحقیق کر رہی ہے اور مکمل ہونے پر اس کی رپورٹ جاری کرے گی۔