تائیوان کی صدر سائی انگ وین نے پیر کے روز بیجنگ سے بات کرنے پر اپنی رضامندی کا اعادہ اور، جزیرے کے دفاع کو بڑھانے کے اپنے عزم کاعہد کرتے ہوئے کہا کہ تائیوان اور چین کے درمیان جنگ " قطعی طور پر کوئی آپشن نہیں ہے"۔
ڈیموکریٹک تائیوان، جسے چین اپنا علاقہ قرار دینے کا دعوی کرتا ہے ، بیجنگ کی طرف سے بڑھتے ہوئے فوجی اور سیاسی دباؤکے تحت آ گیا ہے، خصوصاً اگست کے اوائل میں امریکی ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے تائی پے کے دورے کے بعد چینی جنگی مشقوں کے بعد چین نے دباو بڑھا دیا تھا۔
تائیوان پر کوئی بھی تنازعہ امریکہ، جاپان اور شاید بیشتر دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے اور ساتھ ہی عالمی معیشت کو بھی تباہ کر سکتا ہے، خاص طور پر سمارٹ فونز اور ٹیبلٹس سے لے کر لڑاکا طیاروں تک ہر چیز میں استعمال ہونے والے سیمی کنڈکٹرز بنانے والے ملک کے طور پر تائیوان کی اہم پوزیشن کے پیش نظر۔
سائی نے صدارتی دفتر کے باہر قومی دن کے اپنے خطاب میں کہا ، کہ یہ "افسوسناک"بات ہے کہ چین نے اپنی دھمکیوں میں اضافہ کیا ہے اور آبنائے تائیوان اور خطے میں امن و استحکام کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین کو یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ جمہوریت اور آزادی سے تائیوان کے لوگوں کی وابستگی پر کسی سمجھوتے کی گنجائش ہے۔ انہوں نے کہا کہ "میں بیجنگ حکام پر واضح کرنا چاہتی ہوں کہ مسلح محاذ آرائی ہم دونوں فریقوں کے لیے قطعی طور پر کوئی ممکنہ راستہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ صرف تائیوان کے عوام کی اپنی خودمختاری، جمہوریت اور آزادی سے وابستگی کا احترام ہی آبنائے تائیوان میں تعمیری ربط ضبط کی بحالی کے لیے کوئی بنیاد بن سکتا ہے ۔"
SEE ALSO: آبنائے تائیوان کو آازاد سمندر قرار دینے کے لیے امریکہ اور کینیڈا کے بحری جنگی جہازوں کا وہاں سے گزربیجنگ کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ چین صدرسائی کو جو بیجنگ کے مقابلے پر کھڑے ہونے کے ایک وعدے پر 2020 میں بھاری اکثریت سے دوبارہ صدر منتخب ہوئی تھیں، ایک علیحدگی پسند قرار دیتا ہے اور ان سے بات کرنے سے انکار کرتا ہے -
سائی کی یہ تقریر اس سے صرف چند ہفتے قبل ہوئی ہے جب چین کی حکمران کمیونسٹ پارٹی کی کانگریس کا بیجنگ میں افتتاح ہونے والا ہے ، جہاں صدر شی جن پنگ کے بارے میں بڑے پیمانے پر یہ توقع کی جا رہی ہے کہ وہ تیسری پانچ سال کی مدت کے لیے منتخب ہو جائیں گے ۔
سائی کی سوچ سے واقف ایک عہدے دار نے ، اپنا نام خفیہ رکھنے کی شرط پرنامہ نگاروں کو بتایا کہ صدر دنیا اور بیجنگ کو اپنا موقف واضح طور پر پہنچانے کی منتظر ہیں۔
سائی نے کہا کہ ان کی حکومت عاکمی وبا کے بعد پوری آبنائے میں لوگوں کےصحت مند اور براہ راست منظم تبادلوں کی بحالی کی منتظر ہیں ، جس سے کشیدگی میں کمی آئے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ لیکن تائیوان میں بڑے پیمانے پر اس بارے میں اتفاق رائے پایا جاتا ہے کہ اس کے اقتدار اعلی اور آزاد اور جمہوری طرز زندگی کا لازمی طور پر دفاع ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ ،" اس نکتے پر ہمارے پاس مفاہمت کی کوئی گنجائش نہیں ہے"۔
SEE ALSO: چینی حملے کے خلاف تائیوان کا دفاع کریں گے، بائیڈن ، بیجنگ کی تنقیدسائی نے تائیوان کے دفاع کے استحکام کو اپنی انتظامیہ کا ایک سنگ میل بنایا ہے تاکہ اسے چین کے خلاف، جو اپنی فوج کو جدید بنانے کے عزم پر عمل پیرا ہے،، ایک مزید قابل بھروسہ مزاحمت کی صلاحیت کا حامل بنایا جا سکے ۔
سائی نے کہا کہ تائیوان دنیا کو دکھادے گا کہ وہ اپنے دفاع کی ذمہ داری خود لے رہاہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ تائیوان درست مار کرنے والے میزائلوں اور اعلی کارکردگی کے حامل بحریہ کے جہازوں کی بڑے پیمانے پر پروڈکشن میں اضافہ کر رہا ہے اور چھوٹے ، موبائل ہتھیارحاصل کرنے کے لیے کام کررہا ہے جو یہ یقینی بنائیں گے کہ تائیوان بیرونی فوجی خطرات کا جواب دینے کے لیے پوری طرح سے تیار ہے ۔
فوجی کشیدگیوں نے تائیوان میں بڑے پیمانے پر چپ بنانے کے بارے میں خدشات میں اضافہ کر دیاہے خاص طور پر امریکہ میں۔
سائی نے کہا کہ ،" میں خاص طور پر اپنے ہم وطنوں کے لیے اور بین الاقوامی برادری کے سامنے ایک نکتے پر زور دینا چاہتی ہوں ، جو یہ ہے کہ تائیوان کا سیمی کنڈکٹر سیکٹر بنانےپر توجہ کا مرکوز ہونا کوئی خطرے کی بات نہیں ہے" ۔
انہوں نے مزید کہا کہ "ہم سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ کے عمل میں تائیوان کی صلاحیت کو برقرار رکھیں گے، اور سیمی کنڈکٹر کی سپلائی چین کی عالمی تنظیم نو کو بہتر بنانے میں مدد کریں گے، جس سے ہماری سیمی کنڈکٹر کمپنیوں کو کو مزید نمایاں عالمی حیثیت حاصل ہو گی۔
اس خبر کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے ۔