حلب میں پھنسے شہریوں کو فوری انخلا کی ہدایت

فائل

امدادی ادارے جمعرات سے اب تک مشرقی حلب میں پھنسے 25 ہزار سے زائد افراد کو باغیوں کے زیرِ قبضہ دیگر علاقوں میں منتقل کرچکے ہیں۔

لبنان کی شیعہ ملیشیا 'حزب اللہ' نے باغیوں کے زیرِ قبضہ شام کے شہر حلب میں موجود باقی ماندہ شہریوں کو شہر فوراً خالی کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ سرکاری فوج منگل کی شام ان علاقوں میں داخل ہوجائے گی۔

حزب اللہ شام کے صدر بشار الاسد کی اتحادی ہے اور اس کے ہزاروں جنگجو گزشتہ چھ برسوں سے شامی فوج کے ساتھ مل کر باغیوں کے خلاف کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

حلب شام کا دوسرا بڑا شہر ہے جس کا بیشتر علاقہ گزشتہ کئی برسوں سے باغیوں کے زیرِ قبضہ تھا لیکن روس کی مدد سے کیے جانے والے شامی فوج کے حملوں کے بعد حلب باغیوں کے ہاتھ سے نکل گیا تھا۔

عالمی برادری کی مداخلت سے ہونے والے ایک معاہدے کے تحت شامی حکومت نے باغیوں کے زیرِ قبضہ علاقے میں پھنسے شہریوں کو گزشتہ ہفتے انخلا کی اجازت دیدی تھی جو اب تک کئی بار تعطل کا شکار ہوچکی ہے۔

بین الاقوامی امدادی تنظیم ریڈ کراس کے مشرقِ وسطیٰ ریجن کے سربراہ رابرٹ مرڈینی کے مطابق امدادی ادارے جمعرات سے اب تک مشرقی حلب میں پھنسے 25 ہزار سے زائد افراد کو باغیوں کے زیرِ قبضہ دیگر علاقوں میں منتقل کرچکے ہیں۔

تاحال یہ واضح نہیں کہ مزید کتنے لوگ اور باغی جنگجو مشرقی حلب میں رہ گئے ہیں۔

پیر کو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے حلب سے شہریوں کے انخلا کی نگرانی کے لیے عالمی مبصرین کی تعیناتی کی ایک قرارداد منظور کی تھی۔ قرارداد فرانس نے پیش کی تھی جسے کونسل کے تمام 15 ارکان نے متفقہ طور پر منظور کرلیا تھا۔

قرارداد میں شام تنازع کے تمام فریقین سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ مشرقی حلب میں فی الفور ہر طرح کی امداد کی غیر مشروط رسائی کی اجازت دیں اور شہر میں پھنسے تمام شہریوں کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنائیں۔

مشرقی حلب میں پھنسے شہریوں اور باغی جنگجووں کے انخلا کا معاہدہ اسد حکومت کے خلاف لڑنے والی مختلف باغی تنظیموں، ایران، روس اور شام کے فوجی کمانڈروں اور حزب اللہ کی قیادت کے مابین ہونے والے طویل اور پیچیدہ مذاکرات کے بعد طے پایا تھا۔

شامی حکومت نے مشرقی حلب سے شہریوں کے انخلا کے بدلے باغیوں سے شام کے صوبے ادلب کے دو گاؤں فوا اور کفرایا میں پھنسے شہریوں کے انخلا کا مطالبہ کیا تھا سے باغیوں کے محاصرے میں ہیں۔

مغربی ملکوں کی حمایت یافتہ شامی باغی تنظیم 'فری سیرین آرمی' کے قانونی مشیر اسامہ ابو زید نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ مذاکرات میں یہ طے پایا تھا کہ مشرقی حلب میں پھنسے افراد کو لے کر نکلنے والی ہر 500 بسوں کے بدلے فوا اور کفرایا سے 10 بسوں کو نکلنے کی اجازت دی جائے گی۔

اسامہ ابو زید نے بتایا کہ مشرقی حلب کی صورتِ حال انتہائی خراب ہے جہاں انخلا کے منتظر لوگ سخت سردی میں کھلے آسمان تلے رات گزارنے پر مجبور ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ شہر میں پھنسے ہزاروں لوگوں کے لیے صرف ایک فیلڈ اسپتال کام کر رہا ہے جہاں صرف تین ڈاکٹر موجود ہیں۔

شامی باغیوں کے مطابق روسی اور شامی فوج کی جانب سے کئی ہفتوں تک جاری رہنے والے فضائی حملوں اور شدید بمباری کے باعث مشرقی حلب کی 70 فی صد عمارتیں تباہ ہوچکی ہیں جب کہ شہر میں خوراک اور طبی سامان کی شدید قلت ہے۔