اتوار کو متواتر چوتھے روز بھی دمشق کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے ارد گرد جھڑپیں جاری رہیں۔ جمعرات کے روز جب سے فوج نے باغیوں کو پیچھے دھکیلنے کی کوشش کی ہے یہ علاقہ بند پڑا ہوا ہے، جب کہ باغیوں نے بتایا ہے کہ ہوائی اڈے کا سارے کا سارا علاقہ میدانِ جنگ کا منظر پیش کر رہا ہے
واشنگٹن —
باغیوں کو دارالحکومت میں داخل ہونے سے روکنے کی کارروائی کے دوران شامی سکیورٹی فورسز نے اتوار کے دِن باغیوں کے زیرِ قبضہ دمشق کے مضافات پر جنگی طیاروں سے پہ در پہ حملے کیےجن کے نتیجے میں کم از کم 10افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔
برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس نے بتایا ہے کہ جنگی طیاروں نے دمشق کے مضافات والے علاقے دریہ میں دو حملے کیے جب کہ دارالحکومت کے مشرق میں واقع دیعر الاسفار کے قریبی قصبے میں میزائل داغے گئے، جہاں سب سے زیادہ ہلاکتیں واقع ہوئیں۔
شہر میں داخل ہونے کی کوشش میں باغی باہرکے اپنے مضبوط ٹھکانوں سے کارروائیاں کر رہے ہیں، اورایسے میں سخت لڑائی چھڑ گئی ہے۔ صدر بشار الاسد کی حامی فوج اِس کوشش میں ہے کہ کسی طرح اور ہر قیمت پر دمشق کے آس پاس کے علاقوں پر قبضہ جاری رکھا جائے۔ اور یوں، ملک میں 20ماہ قبل شروع ہونے والی سرکشی کے دوران یہ صوبہ اس وقت شدید میدانِ جنگ کا نقشہ پیش کر رہا ہے۔
آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ شامی فضائی فوج نے حلب کے شمالی شہر اور ساتھ ساتھ شمال کے شہر ادلب اور بحیرہٴ روم پر واقع شہر لتاکیہ پر فضائی حملے جاری رکھے ہیں۔
اتوار کے ہی روز حکومت کے زیر قبضہ حمص کے مرکزی شہر کی ایک مسجد کے قریب کار بم دھماکہ ہوا۔ شام کے ریاستی خبر رساں ادارے کی ایک اطلاع کے مطابق اِس حملے میں 15افراد ہلاک اور 24زخمی ہوئے۔ آبزرویٹری نے اطلاع دی ہے کہ اس واقع میں سات افراد ہلاک ہوئے، تاہم زخمیوں میں سے متعدد افراد کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔
فوری طور پر کسی نے اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
حمص شام کا تیسرا بڑا شہر ہے، جو صدر اسد کے خلاف جاری مسلح بغات کے کلیدی مراکز میں سے ایک ہے۔
اتوار کومتواتر چوتھے روز بھی دمشق کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے اِرد گرد جھڑپیں جاری رہیں، اور جب سے فوج نے باغیوں کو پیچھے دھکیلنے کی کوشش کی تھی جمعرات کے ہی دِن سے یہ علاقہ بند پڑا ہوا ہے، جب کہ باغیوں نے بتایا ہے کہ ہوائی اڈے کا سارے کا سارا علاقہ میدانِ جنگ بنا ہوا ہے۔
برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس نے بتایا ہے کہ جنگی طیاروں نے دمشق کے مضافات والے علاقے دریہ میں دو حملے کیے جب کہ دارالحکومت کے مشرق میں واقع دیعر الاسفار کے قریبی قصبے میں میزائل داغے گئے، جہاں سب سے زیادہ ہلاکتیں واقع ہوئیں۔
شہر میں داخل ہونے کی کوشش میں باغی باہرکے اپنے مضبوط ٹھکانوں سے کارروائیاں کر رہے ہیں، اورایسے میں سخت لڑائی چھڑ گئی ہے۔ صدر بشار الاسد کی حامی فوج اِس کوشش میں ہے کہ کسی طرح اور ہر قیمت پر دمشق کے آس پاس کے علاقوں پر قبضہ جاری رکھا جائے۔ اور یوں، ملک میں 20ماہ قبل شروع ہونے والی سرکشی کے دوران یہ صوبہ اس وقت شدید میدانِ جنگ کا نقشہ پیش کر رہا ہے۔
آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ شامی فضائی فوج نے حلب کے شمالی شہر اور ساتھ ساتھ شمال کے شہر ادلب اور بحیرہٴ روم پر واقع شہر لتاکیہ پر فضائی حملے جاری رکھے ہیں۔
اتوار کے ہی روز حکومت کے زیر قبضہ حمص کے مرکزی شہر کی ایک مسجد کے قریب کار بم دھماکہ ہوا۔ شام کے ریاستی خبر رساں ادارے کی ایک اطلاع کے مطابق اِس حملے میں 15افراد ہلاک اور 24زخمی ہوئے۔ آبزرویٹری نے اطلاع دی ہے کہ اس واقع میں سات افراد ہلاک ہوئے، تاہم زخمیوں میں سے متعدد افراد کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔
فوری طور پر کسی نے اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
حمص شام کا تیسرا بڑا شہر ہے، جو صدر اسد کے خلاف جاری مسلح بغات کے کلیدی مراکز میں سے ایک ہے۔
اتوار کومتواتر چوتھے روز بھی دمشق کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے اِرد گرد جھڑپیں جاری رہیں، اور جب سے فوج نے باغیوں کو پیچھے دھکیلنے کی کوشش کی تھی جمعرات کے ہی دِن سے یہ علاقہ بند پڑا ہوا ہے، جب کہ باغیوں نے بتایا ہے کہ ہوائی اڈے کا سارے کا سارا علاقہ میدانِ جنگ بنا ہوا ہے۔