شام کے سرکاری ’ٹی وی’ اور شام میں جنگ پر نظر رکھنے والی ایک مبصر تنظیم کے مطابق شامی فورسز نے روسی فضائیہ کی مدد سے جمعرات کو حمص کے شمال میں باغیوں کے زیر قبضہ شہروں پر حملے شروع کیے ہیں۔
اس سے ایک روز قبل بدھ کو امریکہ اور روس نے شام میں فضائی کارروائیوں کا ضابطہ کار طے کرنے کے لیے مذاکرات کا تیسرا دور ختم کیا تھا۔
برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق سرکاری فورسز اور باغیوں کے درمیان خصوصاً باغیوں کے قبضے میں تلبيسہ شہر کے جنوب میں شدید لڑائی جاری ہے۔
آبزرویٹری کا کہنا تھا کہ شامی فوجیوں کے علاوہ لبنان سے حزب اللہ کے جنگجو بھی جمعرات کے حملے میں شامل تھے۔ تنظیم کے ڈائریکٹر رامی عبدالرحمٰن نے کہا کہ لڑائی میں چھ باغی اور دو شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔
صدر بشارالاسد کی حامی فورسز حما، ادلب اور الاذقیہ صوبوں میں باغیوں کے قبضے میں علاقوں کو واپس لینے کی کوشش کر رہی ہیں۔
حمص میں آپریشن شامی فوج کی روسی فضائیہ کے ساتھ مل کر باغیوں کے خلاف کارروائیوں کی تازہ ترین مثال ہے۔ روسی جیٹ طیاروں نے دو ہفتے قبل باغیوں کے ٹھکانوں پر حملے کرنا شروع کیے تھے۔
باغیوں کے قبضے سے علاقے چھڑانے کے بعد صدر اسد کو مغربی شام میں اپنا کنٹرول بحال کرنے میں مدد ملے گی۔
علاقائی کا حکام کا کہنا ہے کہ ترکی کی سرحد کے قریب واقع حلب کے گردونواح میں شامی فوج ایک بڑی زمینی کارروائی کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔
ادھر بدھ کو حلب کے شمالی علاقوں میں داعش نے حریف باغی گروپوں سے لڑائی کی۔
سیریئن آبزرویٹری نے کہا کہ اس لڑائی کے دوران داعش نے کچھ علاقوں پر قبضہ کیا مگر بعد میں اسے پسپا ہونا پڑا۔
حلب میں داعش کی کامیابی سے حریف گروپوں کو رسد کی فراہمی میں مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔