شامی فوج اور اتحادی ملیشیا نے بدھ کو شام میں باغیوں کے ٹھکانوں پر زمینی کارروائی کی جبکہ اس دوران روس نے فضائی کارروائیوں کے ذریعے اس حملے میں مدد دی۔ گزشتہ ہفتے ماسکو کی طرف سے شام میں مداخلت کے بعد یہ پہلا بڑا مربوط حملہ تھا۔
برطانیہ میں قائم ’سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘ نے کہا کہ روس نے حماہ صوبے کے شمالی حصوں اور ادلب صوبے کے قریبی علاقوں کو نشانہ بنایا۔ یہ علاقے شمال سے جنوب کو جوڑنے والی مرکزی شاہراہ کے قریب واقع ہیں جو مغربی شام کے اہم شہروں میں سے گزرتی ہے۔
آبزرویٹری کے سربراہ رامی عبدالرحمٰن نے کہا کہ زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائلوں کے بھاری استعمال کے ساتھ زمینی حملوں میں باغیوں کے کم از کم چار ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا اور اب بھی شدید لڑائی جاری ہے۔
اگرچہ بدھ کو ہونے والے مشترکہ حملے سے جنگ میں شدت آئی ہے مگر یہ واضح نہیں کہ اس سے چار سال سے جاری خانہ جنگی میں حکومت کو تیزی سے کوئی کامیابی ملے گی یا نہیں۔
عبدالرحمٰن نے کہا کہ ’’ابھی حکومت کی طرف سے زمین پر کسی پیش رفت کی کوئی اطلاع نہیں، مگر فضائی کارروائیوں میں باغیوں کی گاڑیوں اور ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔‘‘
ادھر روس کی وزارت دافاع کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ روس اور امریکہ کے دفاعی ماہرین بدھ کو ملاقات کر رہے ہیں جس میں داعش کے خلاف "مشترکہ اقدام" کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
شام میں فوجی صورتحال سے واقف ذرائع نے کہا ہے فورسز میں حزب اللہ کے جنگجو بھی شامل تھے جنہوں نے باغیوں کے قبضے میں چار علاقوں پر زمینی حملے کیے۔
’روئیٹرز‘ نے گزشتہ ہفتے اطلاع دی تھی کہ شام کے صدر بشارالاسد کے اتحادی جن میں ایرانی بھی شامل ہیں، شام پر زمینی حملے کی تیاری کر رہے ہیں، جس کا مقصد باغیوں کے قبضے سے علاقوں کو واپس حاصل کرنا تھا۔
عبدالرحمٰن شام میں موجود ذرائع کے ذریعے جنگ پر نظر رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ زمینی کارروائی حکومت کی فورسز اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر کر رہی ہیں اور اس میں روس کے ملوث ہونے کے کوئی شواہد موجود نہیں۔
شام کے سرکاری میڈیا اور حکومت کے حامی علاقائی چینلز نے بدھ کی زمینی کارروائی میں روسی مدد کا کوئی ذکر نہیں کیا۔
روس صدر بشار الاسد کا اہم حامی ہے اور اس نے گزشتہ ہفتے شام میں فضائی کارروائیاں یہ کہہ کر شروع کی تھیں کہ وہ داعش کے شدت پسندوں کو نشانہ بنائے گا۔
مگر جنگجوؤں اور مغربی ممالک کا کہنا ہے کہ روسی مہم ان جنگجوؤں کو نشانہ بنا رہی ہے جنہوں نے مغربی علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا اور اس کا مقصد صدر اسد کو مضبوط بنانا ہے۔
ادلب کا ایک بڑا علاقہ باغیوں کے اتحاد کے قبضے میں ہے جس میں شام میں القاعدہ کی شاخ النصرہ فرنٹ اور دیگر شدت پسند گروہ شامل ہیں۔