گرایا جانے والا طیارہ بین الاقوامی حدود میں تھا: ترکی

AP

نیٹو حکام کا کہنا ہے کہ ترکی کی درخواست پرمنگل کو اتحاد کا اجلاس طلب کیا گیا ہے۔ نیٹو کے تمام رکن ممالک ایک دوسرے کی سلامتی اور سرحدوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کےپابند ہیں

اتوار کو ترکی نے الزام لگایا کہ شام نے ترک فوج کے جیٹ طیارے کو اُس وقت مار گرایا جب وہ بین الاقوامی فضائی حدود کے اندر تھا، اور ترکی نے نیٹو کے اجلاس بلانے کی درخواست کی ہے جس میں اِس بات پر غور کیا جائے کہ شامی صدر بشار الاسد کو اِس واقعے کا کیا مناسب جواب دیا جائے۔

ترکی کے وزیر خارجہ احمد داؤد اوگلو نے بتایا ہے کہ پائلٹ جیٹ کے ریڈار نظام کی استعداد کا تجربہ کر رہے تھے جب جمعے کے روز اُسے بحیرہ احمر میں گرایا گیا۔

وزیر نے کہا کہ طیارہ مختصر ساعتوں کے لیے شام کی فضائی حدود میں داخل ہوا تھا، تاہم گرائے جانے سے 15منٹ قبل سرحد سے باہر جاچکا تھا۔ شام اور ترکی کی افواج اب تک دو لاپتا پائلٹوں کی تلاش کا کام کر رہی ہیں۔

نیٹو کے حکام کا کہنا ہے کہ انقرہ کی درخواست پر ایکشن لیتے ہوئے نیٹو تنظیم کی بنیادی شق نمبر چار کی رو سے اتحاد کا منگل کو اجلاس طلب کیا گیا ہے، جس کے تحت اتحاد کے تمام رکن ممالک ایک دوسرے کی سلامتی اور سرحدوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کےپابند ہیں۔
شام نے طیارہ مار گرانے کے واقع کو تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ جہاز نے شام کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تھی۔ شامی حکام کا کہنا ہے کہ اُنھوں نے یہ اقدام ا س طرح کی صورتِ حال سے نبرد آزما ہونے کےلیے وضع کردہ قوانین کےدائرے میں رہتے ہوئے کیا۔

ترکی اور شام کےتعلقات کشیدہ ہیں۔ ترکی صدر اسد کی حکومت کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہروں پرکی جانے والی پُر تشدد کارروائی کی مذمت کرتا ہے۔ دریں اثنا، شام نے ترکی پر الزام لگایا ہے کہ وہ شام کی فوج کے خلاف استعمال ہونے والے ہتھیار اور انٹیلی جنس باغی دھڑوں کو فراہم کر رہا ہے۔

ترکی کا کہنا ہے کہ اُس کا طیارہ کسی خفیہ مشن میں ملوث نہیں تھا۔

اپوزیشن کے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ حکومتی افواج اور باغی فورسز کے درمیان اتوار کو بھی ملک بھرمیں جھڑپیں جاری رہیں، جِن میں 40کے قریب افراد ہلاک ہوئے۔