ترکی نے کہاہے کہ اس نے شام کے ساتھ اپنے مذاکرات معطل کردیے ہیں اور وہ حکومت مخالفین کی پرتشدد پکڑدھکڑ مسلسل کارروائیوں پر اپنے ہمسایہ ملک کے خلاف پابندیاں لگانے پر غور کررہاہے۔
ترک وزیر اعظم رجب طیب اردوان نے نیویارک میں ترک صحافیوں کو بتایا کہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ ترکی اور شام کے درمیان معاملات اس نہج پر پہنچ جائیں، لیکن شام کی حکومت کے طرز عمل سے انہیں ایسا فیصلہ کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔
انہوں نے منگل کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر صدر اوباما سے علیحدہ سے ملاقات کی تھی۔
مسٹر اردوان نے کہا کہ ترک وزارت خارجہ کے عہدے دار امریکی محکمہ خارجہ کے ساتھ مل کر یہ طے کریں گے کہ ترکی کو شام کے خلاف کس طرح کی پابندیاں لگانی چاہیں۔
ترکی کی سرحدیں شام کے ساتھ ملتی ہیں اور وہ اپنے جنوبی ہمسائے کا ایک قریبی تجارتی اتحادی ہونے کے ناطے اس کے خلاف پابندیاں لگانے میں ہچکچاہٹ دکھاتا رہاہے۔
لیکن حالیہ کچھ عرصے سے ترک راہنما مظاہرین پر شام کی حکومت کی جانب سے تشدد کے خلاف اپنے تحفظات کا اظہار کرتے رہے ہیں۔
منگل کے روز شام کی سیکیورٹی فورسز نے مختلف کارروائیوں میں چھ افراد کو ہلاک کردیاتھا۔