گزشتہ ماہ ہونے والے مذاکرات میں شام کی حکومت اور حزب مخالف کے درمیان تشدد کے خاتمے سے متعلق کسی مشترکہ لائحہ عمل پر اتفاق نہیں ہو سکا تھا۔
شام نے جنیوا میں امن بات چیت کے دوسرے دور میں شرکت کرنے کی تصدیق کر دی ہے۔
بات چیت کا پہلا دور گزشتہ ماہ بغیر کسی ٹھوس پیش رفت کے ختم ہو گیا تھا۔
نائب وزیر خارجہ فیصل مکداد نے جمعہ کو سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ دمشق دس فروری کو ہونے والی بات چیت میں حصہ لے گا۔
گزشتہ ماہ ہونے والے مذاکرات میں شام کی حکومت اور مغرب کی حمایت یافتہ حزب مخالف کے درمیان ملک میں تشدد کے خاتمے اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی سے متعلق کسی مشترکہ لائحہ عمل پر اتفاق نہیں ہو سکا تھا۔
تاہم امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ باغیوں کے زیر تسلط شہر حمص سے ایک معاہدے کے تحت شہریوں کو علاقہ چھوڑنے کی اجازت کے بعد وہاں امدادی کارروائیاں شروع کی جا سکیں گی۔
اقوام متحدہ نے جمعرات کو اس معاہدے کا خیر مقدم کیا تھا جس کے تحت امدادی کارکن 2500 افراد تک سامان بھی پہنچا سکیں گے۔
اقوام متحدہ کے ایک ترجمان نے وائس آف امریکہ کو بتایا تھا کہ عالمی تنظیم اور اس کے دیگر شراکت دار اداروں نے خوراک، ادویات اور دیگر ضروری اشیاء کو علاقے کے نزدیک پہنچا دیا ہے تاکہ جلد از جلد ان کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔
قدیم شہر حمص میں تقریباً ایک سال سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد فراہم نہیں کی جاسکی ہے۔
شام میں تقریباً تین سال سے جاری خانہ جنگی اور بدامنی کی وجہ سے اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق ایک لاکھ تیس ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں جکہ ساڑھے نوے لاکھ لوگ اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔
بات چیت کا پہلا دور گزشتہ ماہ بغیر کسی ٹھوس پیش رفت کے ختم ہو گیا تھا۔
نائب وزیر خارجہ فیصل مکداد نے جمعہ کو سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ دمشق دس فروری کو ہونے والی بات چیت میں حصہ لے گا۔
گزشتہ ماہ ہونے والے مذاکرات میں شام کی حکومت اور مغرب کی حمایت یافتہ حزب مخالف کے درمیان ملک میں تشدد کے خاتمے اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی سے متعلق کسی مشترکہ لائحہ عمل پر اتفاق نہیں ہو سکا تھا۔
تاہم امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ باغیوں کے زیر تسلط شہر حمص سے ایک معاہدے کے تحت شہریوں کو علاقہ چھوڑنے کی اجازت کے بعد وہاں امدادی کارروائیاں شروع کی جا سکیں گی۔
اقوام متحدہ نے جمعرات کو اس معاہدے کا خیر مقدم کیا تھا جس کے تحت امدادی کارکن 2500 افراد تک سامان بھی پہنچا سکیں گے۔
اقوام متحدہ کے ایک ترجمان نے وائس آف امریکہ کو بتایا تھا کہ عالمی تنظیم اور اس کے دیگر شراکت دار اداروں نے خوراک، ادویات اور دیگر ضروری اشیاء کو علاقے کے نزدیک پہنچا دیا ہے تاکہ جلد از جلد ان کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔
قدیم شہر حمص میں تقریباً ایک سال سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد فراہم نہیں کی جاسکی ہے۔
شام میں تقریباً تین سال سے جاری خانہ جنگی اور بدامنی کی وجہ سے اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق ایک لاکھ تیس ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں جکہ ساڑھے نوے لاکھ لوگ اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔