شام کے فوجی اڈے پر میزائل حملہ اسرائیل نے کیا: روس

اسرائیلی فضائیہ کا ایک ایف-15 جنگی طیارہ (فائل فوٹو)

شام کے سرکاری ٹی وی نے ایک اعلیٰ فوجی افسر کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیل کے 'ایف 15' جنگی طیاروں نے شام کے پڑوسی ملک لبنان کی فضائی حدود سے شامی فوجی اڈے پر کئی میزائل داغے۔

شام اور روس نے کہا ہے کہ پیر کو علی الصباح شام کے ایک فوجی ہوائی اڈے پر کیا جانے والا حملہ امریکہ نے نہیں بلکہ اسرائیل نے کیا تھا۔

اس سے قبل شام کی حکومت نے اس حملے کا الزام امریکہ پر عائد کیا تھا لیکن امریکی محکمۂ دفاع 'پینٹاگون' نے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ نے پیر کو شام میں کوئی کارروائی نہیں کی۔

روس کی وزارتِ دفاع نے پیر کو ایک بیان میں کہا ہے کہ شام کے وسطی صوبے حمص میں واقع 'ٹی 4' نامی فوجی ہوائی اڈے پر حملہ اسرائیل کے دو جنگی طیاروں نے کیا تھا جو لبنان کی فضائی حدود میں تھے۔

شامی فوج کے ایک اعلیٰ افسر نے بھی روسی فوج کے اس دعوے کی تصدیق کی ہے کہ پیر کو کیے جانے والے حملے میں اسرائیل ملوث ہے۔

شام کے سرکاری ٹی وی نے ایک اعلیٰ فوجی افسر کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیل کے 'ایف 15' جنگی طیاروں نے شام کے پڑوسی ملک لبنان کی فضائی حدود سے شامی فوجی اڈے پر کئی میزائل داغے۔

سرکاری ٹی وی نے واقعے کی مزید تفصیل بیان نہیں کی۔ البتہ اپنی پہلی رپورٹ میں سرکاری ٹی وی نے کہا تھا کہ حملے میں کئی افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔

روسی وزارتِ دفاع نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ شامی فوج نے ہوائی اڈے پر فائر کیے جانے والے آٹھ میں سے پانچ میزائل مار گرائے البتہ تین میزائلوں نے ہوائی اڈے کے مغربی حصے کو نشانہ بنایا۔

شام کی سرحد کے نزدیک واقع متنازع علاقے گولان ہائیٹس میں اسرائیلی فوج تربیتی مشق میں مصروف ہے (فائل فوٹو)

اسرائیل کی وزارتِ خارجہ اور فوج نے حملے میں ملوث ہونے سے متعلق الزام پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ہے۔

شام میں گزشتہ سات سال سے جاری خانہ جنگی کے دوران اسرائیل 2011ء سے اب تک 100 سے زائد بار شام کی حدود میں مختلف اہداف کو نشانہ بنا چکا ہے۔

شام میں اسرائیل کے بیشتر فضائی حملوں کا نشانہ لبنان کی شیعہ مسلح تنظیم 'حزب اللہ' کے قافلے اور ٹھکانے بنتے رہے ہیں جس کے جنگجو شام کی سرکاری فوج کے ساتھ مل کر باغیوں سے لڑائی میں مصروف ہیں۔

اسرائیلی فوج نے فروری میں بھی 'ٹی 4' نامی اس فوجی اڈے پر میزائل حملہ کیا تھا۔ اس وقت اسرائیل نے الزام عائد کیا تھا کہ اس کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے ایک ایرانی ڈرون نے اسی فضائی اڈے سے پرواز بھری تھی۔

حملے کا نشانہ بننے والا فوجی اڈہ شام کے وسط میں واقع تاریخی شہر پلمیرا کے نزدیک ہی ہے جسے گزشتہ سال ہی داعش کے جنگجووں کے قبضے سے آزاد کرایا گیا تھا۔

دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حملے کا نشانہ بننے والے ہوائی اڈے پر روسی فوجیوں کی بڑی تعداد بھی تعینات ہے اور اس ہوائی اڈے سے اڑنے والے جنگی جہاز تواتر سے شام میں باغیوں کے زیرِ قبضہ علاقوں پر بمباری کرتے ہیں۔

شام میں جاری تشدد پر نظر رکھنے والی برطانوی تنظیم 'سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' نے کہا ہے کہ ہوائی اڈے پر کیے جانے والے حملے میں کم از کم 14 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں سے بیشتر یا تو ایرانی ہیں یا ان ملیشیاؤں کا حصہ ہیں جنہیں ایران کی حمایت حاصل ہے۔