شام: سرکاری افواج حمص میں داخل

حمص صدر بشار الاسد کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا ایک اہم مرکز بنا ہوا ہے۔

شام کے صدر بشار الاسد کے خلاف تقریباً ایک سال سے جاری احتجاجی تحریک کو کچلنے کی کوشش میں سرکاری فورسز حمص شہر کے مختلف علاقوں میں داخل ہو گئی ہیں، جب کہ تشدد کے تازہ واقعات میں کم از کم 10 افراد کی ہلاکت کی بھی اطلاع ہے۔

دارالحکومت دمشق اور جنوبی شہر دوما میں حکومت مخالف افواج اور سرکاری سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں کم از کم تین افراد مارے گئے۔

سرکاری سکیورٹی فورسز نے پہاڑی قصبے زبادنی میں بھی پیش قدمی کی ہے۔

اس سے قبل ہفتہ کو مسلح افراد نے دمشق میں قائم فوجی اسپتال کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل عیسٰی الخولی کو ان کے گھر پر حملہ کر کے ہلاک کر دیا۔ کسی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

ادھر عرب ممالک کے وزرائے خارجہ اتوار کو قاہرہ میں ملاقات کر رہے ہیں جس میں شام کے لیے عرب ملکوں اور اقوام متحدہ کے مشترکہ مبصر مشن کی تجویز پر غور کیا جائے گا۔

دریں اثنا شام نے تیونس اور لیبیا کے سفارت کاروں کو 72 گھنٹوں میں دمشق میں اپنے سفارت خانے بند کرکے ملک سے نکل جانے کو کہا ہے۔ یہ فیصلہ رواں ماہ ان دونوں ملکوں سے شامی سفیروں کو نکالے جانے کے ردعمل میں کیا گیا ہے۔