شام: فوج کی کارروائی میں 80 افراد ہلاک

ہاما شہر میں تشدد کے تازہ واقعہ کی غیر مصدقہ ویڈیو فوٹیج سے بنائی گئی ایک تصویر۔

شام میں کارکنوں اور عینی شاہدین نے کہا ہے کہ وسطی شہر ہاما میں اتوار کی صبح فوج کی کارروائی میں کم از کم80افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

عینی شاہدین نے ہاما میں شدید فائرنگ کی اطلاع دی ہے۔ اس شہر میں صدر بشار الاسد کے خلاف حالیہ دنوں میں بڑے احتجاجی مظاہرے کیے جاتے رہے ہیں۔

کارکنوں کا کہنا ہے کہ مسٹر اسد اپنے 11 سالہ اقتدار کے خلاف مارچ میں شروع ہونے والی مجموعی طور پر پُر امن احتجاجی تحریک کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

حقوق انسانی کی تنظیموں کے مطابق شامی فورسز حکومت کے مخالفین کے خلاف کارروائی میں کم از کم 1,600 شہریوں کو ہلاک کر چکی ہیں۔ تاہم حکومت نے تشدد کے بیشتر واقعات کا ذمہ دار دہشت گردوں اور عسکریت پسندوں کو ٹھہرایا ہے جنھوں نے اس کے بقول سینکڑوں سکیورٹی اہلکاروں کو مار ڈالا ہے۔

شام میں جاری تشدد کی لہر میں ہونے والے جانی نقصانات کی غیر جانبدار ذرائع سے تصدیق ایک مشکل عمل ہیں کیوں کہ حکومت نے غیر ملکی میڈیا کے بیشتر نمائندوں کی رپورٹنگ اور نقل و حرکت پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

فرانس نے حال ہی میں شام کے ”جبر و تشدد“ اور شہریوں کی ہلاکت و گرفتاریوں کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ جس کے بعد شام کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں اعلان کیا کہ حکومت نے امریکی اور فرانسیسی سفیر کے بلا اجازت دارالحکومت دمشق سے باہر جانے کی وجہ سے اُن کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کر دی ہے۔

دونوں سفیروں نے رواں ماہ تشدد کے واقعات سے متاثرہ افراد سے یک جہتی کے اظہار کے لیے حمص شہر کا دورہ کیا تھا۔