شام کی صورتحال پر نظر رکھنے والی ایک بین الاقوامی تنظیم نے بتایا ہے کہ عسکریت پسندوں کے زیر قبضہ علاقے حمص سے ایک معاہدے کے تحت درجنوں شہریوں کا انخلا شروع ہو گیا ہے۔
سریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق بدھ کو پہلی بس یہاں سے درجنوں افراد کو لے کر نکلی جب کہ توقع ہے مزید لگ بھگ 750 افراد بھی آج ہی اس مغربی شہر سے منتقل ہو جائیں گے۔
تنظیم کے مطابق یہ انخلا حکومت اور عسکریت پسندوں کے مابین ہونے والے ایک مقامی معاہدے کے تحت وقوع پذیر ہو رہا ہے۔
تنظیم کے سربراہ رامی عبدالرحمن کا کہنا ہے کہ شہر چھوڑنے والوں میں شہریوں کے علاوہ درجنوں جنگجو بھی شامل ہیں لیکن اس میں عورتوں، بچوں اور زخمیوں کو ترجیح دی جا رہی ہے۔
یہ معاہدہ شامی فریقین کے مابین مقامی طور پر ہوا لیکن اس پر عملدرآمد کی قیادت اقوام متحدہ کر رہی ہے۔
سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ شام میں مقامی سطح پر ہونے والے جنگ بندی معاہدے ہی پانچ سال سے جاری تنازع کا حل میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
معاہدے کے مطابق گزشتہ ہفتے ہی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرنے والی امدادی تنظیموں کی طرف سے حمص میں امداد مہیا کی گئی تھی۔
شام میں خانہ جنگی اور پھر داعش کی پرتشدد سرگرمیوں کی باعث ڈھائی لاکھ کے قریب لوگ ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ ملک کی آبادی کا ایک بڑا حصہ شام چھوڑ کر دیگر ملکوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوا۔