شام : سرکاری افواج کی کارروائی میں مزید 24 افراد ہلاک

شام : سرکاری افواج کی کارروائی میں مزید 24 افراد ہلاک

انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں نے دعویٰ کیا ہے کہ شام کے مختلف شہروں میں جاری سرکاری فورسز کی کارروائی میں مزید 24 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

کارکنوں کے مطابق سرکاری فورسز کی جانب سے کئی حملے ایسے وقت کیے گئے جب پیر کو رمضان کے پہلے روزے کے اختتام پر نمازِ مغرب کے بعد شہریوں نے حکومت مخالف مظاہرے کیے۔

شام کے وسطی شہر حما کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ سرکاری افواج نے ٹینکوں کی مدد سے پیر کی شب شہر پر ایک بار پھر گولہ باری کی جبکہ عبادت کے لیے جانے والوں پر مشین گنوں سے فائرنگ بھی کی گئی۔

حقوقِ انسانی کی تنظیموں کے مطابق صرف اتوار کو سکیورٹی فورسز کی جانب سے شام کے مختلف علاقوں میں کیے گئے حملوں میں کم از کم 80 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں سے 52 کی ہلاکتیں حما اور اس کے نواحی دیہات میں ہوئی تھیں۔

ادھر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا ایک اہم اجلاس منگل کو ہو رہا ہے جس میں شامی سیکیورٹی افواج کی جانب سے حکومت مخالف مظاہرین پر بڑھتے ہوئے تشدد کے خلاف قرارداد کے مسودہ پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

اس سے قبل پیر کو بھی کونسل کی جانب سے شام کی صورتِ حال پر غور کے لیے ایک بند کمرہ ہنگامی اجلاس منعقد کیا گیا تھا۔ یورپی ممالک کی جانب سے اجلاس میں شام کے خلاف ایک قرارداد کا مسودہ پیش کیا گیا ہے جسے امریکی حمایت حاصل تھی۔

تاہم سفارت کاروں کے درمیان اس حوالے سے اختلافات موجود ہیں کہ آیا 15 رکنی کونسل کو اس مسودہ کی منظوری دے دینی چاہیئے یا نسبتاً نرم قرارداد کی تیاری کے لیے مذاکرات جاری رکھنے چاہئیں۔

ادھر واشنگٹن میں امریکی وزیرِخارجہ ہلری کلنٹن نے شام میں جاری تشدد کی مذمت کرتے ہوئے سلامتی کونسل کے اراکین سے اپیل کی ہے کہ صدر بشار الاسد کی حکومت کی جانب سے جاری کاروائی کی مذمت میں قرارداد منظور کریں۔