برطانیہ میں قائم حقوقِ انسانی کےگروپ کا کہنا ہے کہ دولت الاسلامیہ کے شدت پسندوں نے شمالی شام میں ترکی کی سرحد کے قریب دیگر باغیوں کے ساتھ ہونے والی مہلک جھڑپوں کے بعد، شمالی شام میں متعدد مزید قصبوں اور دیہات پر قبضہ کر لیا ہے۔
’سیریئن آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس‘ نے بدھ کے روز کہا ہے کہ صوبہٴحلب میں شام کے صدر بشار الاسد کو ہٹانے کی جدوجہد کرنے والے لڑاکوں کے متحارب دھڑوں کے درمیان سنگین لڑائی ہوئی، جس میں شدت پسندوں نے اخترین اور ترکمان باریہ کے قصبہ جات پر قبضہ جما لیا ہے۔
یہ علاقائی فتوحات مشرقی شام اور عراق کے شمال اور مغرب کی وسیع سرزمین پر اسلامی خلافت کے قیام کے دولت الاسلامیہ کی طرف سے کی جانے والی پیش قدمی کا اُن کے لیے تازہ انعام ہے، جس میں روایتی سرکاری سرحدوں کو پامال کیا گیا۔
انسانی حقوق کے اس گروپ نے کہا ہے کہ اِن حکمت عملی کے حامل قصبہ جات اور دیہات پر قبضہ جمانے کے نتیجے میں دولت الاسلامیہ کے شدت پسندوں کی فتوحات کی راہ ہموار ہوتی جا رہی ہے۔