منحرف ہونے کے واقعات ایسے میں سامنے آرہے ہیں جب شام کے بحران کے خاتمے کے لیے سفارتی کوششیں ہو رہی یں
واشنگٹن —
شام کی فوج کے ایک اعلیٰ عہدے دار، جو خوفناک ملٹری پولیس کے سربراہ تھے، ’پین-عرب ٹیلی ویژن‘ کو بتایا ہے کہ وہ منحرف ہوکر شام مخالف تحریک میں شامل ہوگئے ہیں۔
بدھ کے روز سماجی میڈیا میں شائع ہونے والی ایک وڈیو میں جنرل عبد العزیز جاصم الشلال کو یہ کہتے ہوئے دکھایا گیا ہے کہ اُنھوں نے حکومت کو اِس لیے خیرباد کہا، کیونکہ شام کی ملٹری پولیس اپنے بنیادی مشن سے بھٹک گئی ہے۔
اُن کے الفاظ میں، ’ خدا کا واسطہ ہے۔ میں جنرل عبدالعزیز جاصم الشلال ، ملٹری پولیس کا سربراہ ہوں۔ میں اِس لیے منحرف ہوا ہوں کیونکہ فوج ملک کے دفاع کے بنیادی مقصد سے بھٹک چکی ہے اور اب یہ مار دھاڑ اور تباہی کے گروہوں میں بدل چکی ہے، جو اپنے شہروں اور دیہات کو تباہ کر رہی ہے، اپنے ہی لوگوں کا قتلِ عام کر رہی ہے، جو آزادی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ آزاد اور مضبوط شام، زندہ باد‘۔
الشلال اُن درجن بھر جنرلوں میں سے ایک ہیں جو 22ماہ قبل شروع ہونے والے شامی بحران کے دوران منحرف ہوچکے ہیں۔ وہ اُن سینئر ترین عہدے داروں میں سے ایک ہیں جنھوں نے منعاف طلاس کے بعد حکومت سے واسطہ توڑا ہے۔ طلاس شام کے ایک جنرل ہی نہیں بلکہ حکمراں سرکل کے ایک قریبی فرد تھے، جنھوں نے جولائی میں احتجاج کا جھنڈا بلند کیا تھا۔
مخالفین سے مل جانے کے یہ واقعات ایسے میں سامنے آرہے ہیں جب شام کے بحران کے خاتمے کے لیے سفارتی کوششیں جاری ہیں۔
بدھ کے روز سماجی میڈیا میں شائع ہونے والی ایک وڈیو میں جنرل عبد العزیز جاصم الشلال کو یہ کہتے ہوئے دکھایا گیا ہے کہ اُنھوں نے حکومت کو اِس لیے خیرباد کہا، کیونکہ شام کی ملٹری پولیس اپنے بنیادی مشن سے بھٹک گئی ہے۔
اُن کے الفاظ میں، ’ خدا کا واسطہ ہے۔ میں جنرل عبدالعزیز جاصم الشلال ، ملٹری پولیس کا سربراہ ہوں۔ میں اِس لیے منحرف ہوا ہوں کیونکہ فوج ملک کے دفاع کے بنیادی مقصد سے بھٹک چکی ہے اور اب یہ مار دھاڑ اور تباہی کے گروہوں میں بدل چکی ہے، جو اپنے شہروں اور دیہات کو تباہ کر رہی ہے، اپنے ہی لوگوں کا قتلِ عام کر رہی ہے، جو آزادی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ آزاد اور مضبوط شام، زندہ باد‘۔
الشلال اُن درجن بھر جنرلوں میں سے ایک ہیں جو 22ماہ قبل شروع ہونے والے شامی بحران کے دوران منحرف ہوچکے ہیں۔ وہ اُن سینئر ترین عہدے داروں میں سے ایک ہیں جنھوں نے منعاف طلاس کے بعد حکومت سے واسطہ توڑا ہے۔ طلاس شام کے ایک جنرل ہی نہیں بلکہ حکمراں سرکل کے ایک قریبی فرد تھے، جنھوں نے جولائی میں احتجاج کا جھنڈا بلند کیا تھا۔
مخالفین سے مل جانے کے یہ واقعات ایسے میں سامنے آرہے ہیں جب شام کے بحران کے خاتمے کے لیے سفارتی کوششیں جاری ہیں۔