شام: کرد اور القاعدہ سے منسلک جنگجوؤں کے درمیان جھڑپیں

اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) کے اندازوں کے مطابق گزشتہ ہفتے سے اب تک 30,000 شامی باشندے عراق کے کرد علاقے میں منتقل ہو چکے ہیں۔
شام کے شمالی حصے میں کرد اور القاعدہ سے منسلک جنگجوؤں کے درمیان تازہ جھڑپوں ہوئی ہیں۔

اس علاقے میں گزشتہ جھڑپوں کی وجہ سے ہزاروں افراد پہلے ہی عراق منتقل ہونے پر مجبور ہو چکے ہیں۔

برطانیہ میں قائم ’سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘ کا کہنا ہے کہ تازہ جھڑپیں منگل کو راس العین نامی قصبے کی قریب واقع دیہات میں ہوئیں۔ یہ علاقہ ترکی کی سرحد سے جڑا ہوا ہے اور کردوں کی اکثریت یہاں آباد ہے۔

اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) کے اندازوں کے مطابق گزشتہ ہفتے سے اب تک 30,000 شامی باشندے عراق کے کرد علاقے میں منتقل ہو چکے ہیں۔ ان افراد میں اکثریت کردوں کی ہے۔

یو این ایچ سی آر کے حکام کا خیال ہے کہ منگل کو مزید ہزاروں افراد عراق منتقل ہو جائیں گے۔

لگ بھگ 20 لاکھ پناہ گرین شام چھوڑ چکے ہیں، اور ان کی اکثریت لبنان، اردن اور ترکی منتقل ہوئی ہے۔

شام مں لڑائی کا آغاز مارچ 2011ء میں صدر بشار الاسد کے خلاف مظاہروں سے ہوا، جنھوں نے بعد ازاں خانہ جنگی کی شکل اختیار کر لی۔ اس لڑائی میں اب تک ایک لاکھ سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔