شام کا دمشق کے ہوائی اڈے پر اسرائیلی حملہ ناکام بنانے کا دعویٰ

دمشق کے ہوائی اڈے پر ایک جہاز سے سامان اتارا جا رہا ہے۔ (فائل فوٹو)

اطلاعات کے مطابق اسرائیلی میزائل ہوائی اڈے کے نزدیک ہی مار گرائے گئے جن کے دھماکوں کی آوازیں پورے دمشق میں سنی گئیں۔

شام کی حکومت نے دارالحکومت دمشق کے ہوائی اڈے پر اسرائیل کے میزائل حملوں کو ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔

شام کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے کہا ہے کہ ہفتے کی شب اسرائیل کی جانب سے دمشق کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر کئی میزائل داغے گئے تھے جنہیں شامی افواج کے فضائی دفاعی نظام نے کامیابی سے مار گرایا۔

اطلاعات کے مطابق اسرائیلی میزائل ہوائی اڈے کے نزدیک ہی مار گرائے گئے جن کے دھماکوں کی آوازیں پورے دمشق میں سنی گئیں۔

شام کے سرکاری خبر رساں ایجنسی 'سانا' نے بعض تصاویر بھی جاری کی ہیں جن میں شامی فوج کے میزائل دفاعی نظام کو فضا میں فائر کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔

سرکاری ذرائع ابلاغ نے اسرائیل کے میزائل حملے کا دعویٰ شامی فوج کے ایک اعلیٰ افسر کے حوالے سے کیا ہے جس کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔

شام میں تشدد کی صورتِ حال پر نظر رکھنے والی برطانوی تنظیم 'سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' نے دعویٰ کیا ہے کہ ہفتے کی شب کیے جانے والے میزائل حملوں کا ہدف شامی حکومت کی اتحادی لبنانی ملیشیا 'حزب اللہ' یا ایرانی فورسز کے زیرِ استعمال اسلحے کے گودام تھے۔

آبزرویٹری کے مطابق ہوائی اڈے کے نزدیک واقع جن اسلحے کے گوداموں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی وہاں حال ہی میں ہتھیاروں کی کھیپ پہنچی تھی جنہیں شام میں سرگرم ایرانی فورسز یا حزب اللہ کے جنگجووں نے استعمال کرنا ہے۔

آبزرویٹری کے مطابق تاحال میزائل مار گرائے جانے سے کسی جانی نقصان کی تصدیق نہیں ہوئی ہے لیکن املاک کو نقصان ضرور پہنچا ہے۔

اسرائیل نے تاحال شام کے اس الزام پر کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ اسرائیل اس سے قبل بھی شام میں کئی بار فوجی تنصیبات کو نشانہ بنا چکا ہے لیکن اسرائیلی حکومت یا فوج شاذ ہی ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔

لیکن اسرائیلی حکومت واضح کرچکی ہے کہ وہ شام میں "اپنے دشمنوں کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کے لیے" فوجی کارروائیوں سے دریغ نہیں کرے گی۔

رواں ماہ ہی ایک اسرائیلی فوجی افسر نے تصدیق کی تھی کہ گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران اسرائیلی فوج شام میں 200 سے زائد ایرانی اہداف کو نشانہ بنا چکی ہے۔