شام: مبصر مشن کے سربراہ کی دمشق آمد، تشدد بند کرنے کا مطالبہ

جس دِن سے امن منصوبے کے معاہدے پر عمل شروع ہوا ہے، شام کے صدر بشار الاسد کے وفادار فوجیوں نے ملک بھر میں مخالفین کے ٹھکانوں پر حملے جاری رکھے ہوےٴ ہیں

اقوام متحدہ کی طرف سے شام میں مبصر مشن کی قیادت کے لیے تعینات کردہ ناروے کے ایک جنرل، میجر جنرل رابرٹ موڈ نے اپنےکام کا آغاز کرتے ہوئے تمام فریقین سے ملک بھر میں ایک سال سے جاری تشدد کی کارروائیاں بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے 15غیر مسلح فوجیوں کے پیشگی دستے کے سربراہ اتوار کو دمشق پہنچے۔ اُن کا کام 12اپریل کو ہونے والے سمجھوتے کی نگرانی کرنا ہے، جِس کے دوران لڑائی جاری رہی ہے۔

دمشق میں نامہ نگاروں سےبات چیت کے دوران جنرل موڈ نےہتھیاربند تشدد کی تمام کارروائیوں کے خاتمے کی اپیل کرتے ہوئےکہا ہے کہ عالمی ادارے کی حمایت سے ہونے والی جنگ بندی کو ناکام ہونے سے بچایا جائے اور بین الاقوامی ایلچی کوفی عنان کی ثالثی میں ہونے والے امن منصوبے کی تمام شقوں پر عمل درآمد کیا جائے۔


ناروے کےجنرل کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے مبصرین درپیش ’تمام مسائل حل نہیں کرسکتے۔‘

جس دِن سے اِس معاہدے پر عمل شروع ہوا ہے شام کے صدر بشار الاسد کے وفادار فوجیوں نے ملک بھر میں مخالفین کےمضبوط ٹھکانوں پر حملے جاری رکھے ہیں، جب کہ باغی لڑاکوں نے گھات لگا کر حکومت کے سکیورٹی اہل کاروں پر حملےکیے ہیں۔ ہر فریق حملوں کا ذمہ دار دوسرے کو ٹھہراتا ہے۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے بھی حکومتِ شام پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ معاہدے کا انحراف کرتے ہوئے شہری علاقوں کے اندر بھاری ہتھیار استعمال کر رہی ہے۔

برطانیہ میں قائم ’سیریئن آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس‘ نے بتایا ہے کہ اتوار کے دِن ہونے والے تشدد کےایک تازہ واقع میں شام کی سکیورٹی فورسز نے حمص کے وسطی شہر میں دو افراد کو ہلاک کردیا، جب کہ دوسرا شہری حما کے ہمسایہ علاقے میں ہلاک کردیا گیا۔ کسی غیر جانبدارانہ ذریعے سےاِن اموات کی توثیق نہیں ہوپائی۔

شام میں اقوام متحدہ کے مشن کے ایک ترجمان نے بتایا ہے کہ مبصرین نے مخالفین کی پناہ گاہوں والےعلاقوںٕ میں مستقل اڈے قائم کر لیے ہیں، جِن علاقوں میں حکومت گذشتہ13ماہ کے دوران اختلاف ِرائے رکھنے والوں کو ہدف بناتی رہی ہے۔ نیراج سنگھ نے بتایا کہ اقوام متحدہ نے اب تک یہ اڈےحمص، حما، درعا اورادلب میں قائم کیے ہیں۔

نیراج سنگھ کا یہ بھی کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی طرف سے شام میں مبصر مشن کو وسعت دینا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، تاکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے منظور کردہ تمام 300اہل کار تعینات ہوجائیں۔ ابھی یہ واضح نہیں آیا کب تک سارے کا سارا مشن تعینات ہوسکے گا۔