شام: گولہ باری میں پھنسے شہریوں کی سلامتی کا مسئلہ

شام

شام کے صدر بشارالاسد نے بدھ کے روز کہا کہ ان کی فوج باغیوں کے ساتھ ایک ایسی جنگ لڑ رہی ہے جو ملک کے مستقبل کا فیصلہ کرے گی
شام میں موجود اقوام متحدہ کے مبصرین نے کہاہے کہ انہیں حلب میں سرکاری فوجیوں اور باغیوں کے درمیان گولہ باری میں پھنس جانے والے شہریوں کی سلامتی کے بارے میں خدشات ہیں۔

مبصرین کے ایک ترجمان نے بدھ کے روز کہا کہ ایسی اطلاعات موجود ہیں کہ باغی لڑائی میں بھاری ہتھیار استعمال کررہے ہیں۔

ترجمان کا کہناتھا کہ ہمارے پاس یہ مصدقہ اطلاعات موجود ہیں حکومت مخالفین کے پاس ٹینکوں سمیت بھاری ہتھیار موجود ہیں جس کے باعث ہم شہریوں کی سلامتی کے بارے میں فکر مند ہیں کیونکہ ان میں کئی ایک دونوں فریقوں کی گولہ باری کے درمیان پھنسے ہوئے ہیں اور وہ محفوظ علاقوں میں اسکولوں ، اسپتالوں اور سرکاری عمارتوں میں پناہ حاصل کرنا چاہیے ہیں۔
شام کے صدر بشارالاسد نے بدھ کے روز کہا کہ ان کی فوج باغیوں کے ساتھ ایک ایسی جنگ لڑ رہی ہے جو ملک کے مستقبل کا فیصلہ کرے گی۔

مسٹر اسد نے کہا کہ فوج نے جرائم پیشہ افراد اور دہشت گردوں کے جھتوں کے خلاف جنگ میں خود کو منوایا ہے اور یہ کہ شام کے عوام فوج کو اپنے ایک محافظ کے طورپر دیکھتی ہے۔
سوشل میڈیا کی ایک ویب سائٹ پر شائع کردہ ایک ویڈیو میں حلب میں سرکاری فوجیوں کی پسپائی پر باغیوں کے حامیوں کو جشن مناتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

ایک اور خبر کے مطابق ترکی نے شام سے ملحق اپنی سرحد پر بکتر بند ٹینک اور میزائل لانچر نصب کردیے ہیں۔