فلپائن میں سرگرم مسلمان باغیوں کے ہاتھوں تین سال قبل اغوا ہونے والا سوئٹزرلینڈ کا ایک باشندہ اغوا کاروں کی قید سے فرار ہو نے میں کامیاب ہوگیا ہے۔
فلپائنی فوج کے ایک ترجمان نے لورینزو ونسی گوئرا کے باغیوں کے قبضے سے فرار کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوئس فوٹوگرافر اب فوج کی حفاظتی تحویل میں ہے۔
لورینزو نیدرلینڈز سے تعلق رکھنے والے اپنے ایک ساتھی فوٹو گرافر ایوولڈ ہورن کے ہمراہ 2012ء میں جنوبی فلپائن کے ایک جزیرے پر جنگی حیات کی تصویر کشی کر رہے تھے جب انہیں مسلح باغی تنظیم 'ابو سیاف' نے اغوا کرلیا تھا۔
فلپائنی فوج کی جوائنٹ ٹاسک فورس کے کمانڈر کرلن ایلن اراجاڈو نے دارالحکومت منیلا میں صحافیوں کو بتایا کہ فلپائنی فوج کے ایک دستے نے سولو نامی جزیرے پر باغیوں کے ایک ٹھکانے پر حملہ کیا تھا جس کے دوران ہونے والی لڑائی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے لورینزو وہاں سے فرار ہونے میں کامیا ب رہے۔
فوجی افسر کے مطابق فوجیوں اور باغیوں کے درمیان لڑائی کے دوران لورینزو نے اپنی نگرانی پر مامور ایک محافظ کو برچھی مار کر قتل کردیا اور اپنے ٹھکانے سے بھاگ کر فوجی اہلکاروں سے آن ملے۔
کرنل ایلن کے بقول فرار کے دوران لورینزو زخمی ہوئے ہیں اور انہیں طبی امداد کے لیے اسپتال میں داخل کرادیا گیا ہے جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ کارروائی کے دوران فوجی اہلکار لورینزو کے ساتھ اغوا ہونے والے ایوولڈہورن کو بازیاب نہیں کراسکے اور ان کے بارے میں تاحال کوئی اطلاع نہیں ہے کہ وہ کس حال میں ہیں۔
'ابو سیاف' گروپ کے باغیوں کے خلاف فلپائنی فوج نے اکتوبر میں اس وقت بڑی کارروائی کا آغاز کیا تھا جب باغیوں نے اپریل میں اغوا کیے جانے والے دو جرمن شہریوں کو رہا کردیا تھا۔
عیسائی اکثریتی ملک فلپائن کے مسلم اکثریتی جنوبی علاقے میں سرگرم مسلح مسلم تنظیموں میں 'ابو سیاف' گروپ اپنی جارحانہ کارروائیوں کے باعث سب سے خطرناک تصور کیا جاتا ہے۔
امریکی حکومت بھی 'ابو سیاف گروپ' کو جنوبی فلپائن میں امریکی فوجیوں، غیر ملکی سفارت خانوں، سیاحوں اور عام شہریوں پر مختلف اوقات میں ہونے والے حملوں کا ذمہ دار قرار دیتی رہی ہے۔