پانچ سال سے زائد عرصے کے بعد بدھ کو پہلی مرتبہ پی آئی اے کا ایک مسافر طیارہ سیدو شریف ائرپورٹ پر اُترا۔
سیدو شریف، سوات —
پاکستان کا سوئٹزر لینڈ کہلانے والی وادی سوات میں بدھ کو پانچ سال سے زائد عرصے کے بعد پہلی مرتبہ پی آئی اے کا ایک مسافر طیارہ سیدو شریف ائرپورٹ پر اُترا۔
48 نشستوں پر مشتمل اس چھوٹے طیارے کی آزمائشی پرواز کے ذریعے پی آئی اے کے افسران، وزارت دفاع کے اعلی عہدے داران اور صحافیوں کو سوات لے جایا گیا۔
اس مختصر دورے کے بعد 28 اکتوبر سے اسلام آباد اور سوات کے درمیان سفر کرنے والے مسافروں اور سیاحوں کے لیے ہفتے میں دو پروازوں کا باقاعدہ آغاز ہو جائے گا۔
پی آئی اے کے افسران نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس منصوبے سے شدت پسندی سے متاثرہ سوات میں سیاحت کی بحالی کی کوششوں کو تقویت ملے گی۔
قدرتی حسن سے مالا مال پاکستان کے اس علاقے میں طالبان عسکریت پسندوں کی آمد سے ملک کے دوسرے علاقوں اور بیرونی دنیا سے سیاحت کی غرض سے سوات کا رخ کرنے والوں کی حوصلہ شکنی ہوئی تھی۔
مگر حکومت پاکستان نے 2009ء میں ایک بڑا فوجی آپریشن کر کے شدت پسندوں کو علاقے سے مار بھگایا جس کے بعد سوات میں اقتصادی اور سیاحت سے متعلق سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے تعیمر نو کے منصوبوں کا آغاز کیا گیا۔
پی آئی اے کے حکام نے سیاحوں کی سلامتی سے متعلق خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ علاقے میں عمومی صورت حال مستحکم ہو گئی ہے اور مقامی آبادی کے تعاون سے سکیورٹی فورسز امن وامان کو یقینی بنانے میں مصروف ہیں۔
وادی میں شدت پسندوں کی آمد سے قبل سوات سیاحوں کے لیے پاکستان کے پرکشش ترین علاقوں میں سے ایک تھا جبکہ یہاں سے برآمد کیے جانے والے پھل خصوصاً خوبانی، آڑو، اور سیب کی ملک کے دیگر حصوں میں بہت مانگ ہے.
لیکن یہ تجارت بھی حالیہ چند برسوں کے دوران بہت متاثر ہوئی۔ اس کے علاوہ زمرد سمیت متعدد قیمتی پتھروں کی کانیں بھی سوات کا خاصاً ہیں۔
48 نشستوں پر مشتمل اس چھوٹے طیارے کی آزمائشی پرواز کے ذریعے پی آئی اے کے افسران، وزارت دفاع کے اعلی عہدے داران اور صحافیوں کو سوات لے جایا گیا۔
اس مختصر دورے کے بعد 28 اکتوبر سے اسلام آباد اور سوات کے درمیان سفر کرنے والے مسافروں اور سیاحوں کے لیے ہفتے میں دو پروازوں کا باقاعدہ آغاز ہو جائے گا۔
پی آئی اے کے افسران نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس منصوبے سے شدت پسندی سے متاثرہ سوات میں سیاحت کی بحالی کی کوششوں کو تقویت ملے گی۔
قدرتی حسن سے مالا مال پاکستان کے اس علاقے میں طالبان عسکریت پسندوں کی آمد سے ملک کے دوسرے علاقوں اور بیرونی دنیا سے سیاحت کی غرض سے سوات کا رخ کرنے والوں کی حوصلہ شکنی ہوئی تھی۔
مگر حکومت پاکستان نے 2009ء میں ایک بڑا فوجی آپریشن کر کے شدت پسندوں کو علاقے سے مار بھگایا جس کے بعد سوات میں اقتصادی اور سیاحت سے متعلق سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے تعیمر نو کے منصوبوں کا آغاز کیا گیا۔
پی آئی اے کے حکام نے سیاحوں کی سلامتی سے متعلق خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ علاقے میں عمومی صورت حال مستحکم ہو گئی ہے اور مقامی آبادی کے تعاون سے سکیورٹی فورسز امن وامان کو یقینی بنانے میں مصروف ہیں۔
وادی میں شدت پسندوں کی آمد سے قبل سوات سیاحوں کے لیے پاکستان کے پرکشش ترین علاقوں میں سے ایک تھا جبکہ یہاں سے برآمد کیے جانے والے پھل خصوصاً خوبانی، آڑو، اور سیب کی ملک کے دیگر حصوں میں بہت مانگ ہے.
لیکن یہ تجارت بھی حالیہ چند برسوں کے دوران بہت متاثر ہوئی۔ اس کے علاوہ زمرد سمیت متعدد قیمتی پتھروں کی کانیں بھی سوات کا خاصاً ہیں۔