'کم جونگ نام کی موت میں کیمیائی مواد کے استعمال کا دعویٰ مسترد'

انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والی ملزمہ عائشہ پولیس کے ہمراہ عدالت سے باہر آ رہی ہیں

بدھ کو ہی ملائیشیا کی ایک عدالت نے انڈونیشیا اور ویتنام سے تعلق رکھنے والی دو مشتبہ خواتین پر شمالی کوریا کے راہنما کے سوتیلے بھائی کے قتل کی فرد جرم عائد کی تھی۔

شمالی کوریا نے ملائیشیا میں قتل ہونے والے اپنے راہنما کے سوتیلے بھائی کے پوسٹ مارٹم کی رپورٹ میں اس نتیجے کو مسترد کیا ہے کہ جس میں کہا گیا تھا کہ کم جونگ نام کو موت کے لیے مہلک کیمیائی مادہ وی ایکس استعمال کیا گیا۔

سرکاری خبررساں ایجنسی نے بدھ کو کہا کہ کم کے جسم سے اس کیمیائی مادے کے اثرات ملنے کا دعویٰ "مضحکہ خیز" اور "سائنسی تصدیق اور منطق سے مطابقت" نہیں رکھتا۔

شمالی کوریا کی ایجنسی کی اس خبر سے چند گھنٹے قبل ہی ملائیشیا کی ایک عدالت نے انڈونیشیا اور ویتنام سے تعلق رکھنے والی دو مشتبہ خواتین پر شمالی کوریا کے راہنما کے سوتیلے بھائی کے قتل کی فرد جرم عائد کی تھی۔

ڈوان تھی اونگ کا تعلق ویتنام اور سری عائشہ کا تعلق انڈونیشیا سے ہے اور ان دونوں پر ضابطہ فوجداری کی دفعہ 302 عائد کی گئی جس میں سزا موت ہے۔

دونوں خواتین نے اپنے اپنے ممالک کے سفارتکاروں کو بتایا تھا کہ انھیں ایک ٹی وی ریئلٹی شو میں مذاق کا حصہ بننے کا کہا گیا تھا جس میں انھوں نے ایک شخص کے چہرے پر کچھ لگانا تھا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ ان خواتین نے 13 فروری کو ایک انتہائی مہلک کیمیائی مادے کا حامل وی ایکس کم جونگ نام کے چہرے پر لگایا تھا اور یہ سارا منظر کوالالمپور کے ہوائی اڈے پر لگے نگرانی کے کیمروں میں ریکارڈ ہوا۔

اس کیمیائی مواد بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں میں استعمال ہونے والے اجزا شامل ہوتا ہے۔

امریکہ اور جنوبی کوریا کے حکام کا خیال ہے کہ کم جونگ نام کے اس قتل کی منصوبہ بندی کے پیچھے مبینہ طور پر شمالی کوریا ہے۔

کم جونگ نام اپنے سوتیلے بھائی کم جونگ اُن کی حکومت کے سخت ناقد تھے اور جلاوطنی کی زندگی گزار رہے تھے۔

اس قتل کی ملائیشیا کی طرف سے کی جانے والی تحقیقات سے اس ملک کے شمالی کوریا کے ساتھ سفارتی تعلقات میں کشیدگی بھی دیکھنے میں آئی ہے جسے کم کرنے کے لیے منگل کو ہی ایک اعلیٰ سطحی وفد پیانگ یانگ سے کوالالمپور پہنچا۔

شمالی کوریا نے ملائیشیا کی تحقیقات اور خاص طور پر کم جونگ ان کے پوسٹ مارٹم سے متعلق عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا جس پر وزیراعظم نجیب رزاق سمیت اعلیٰ عہدیداروں نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے ملک کے تفتیش کار کسی بھی طرح کے بیرونی دباو میں نہیں۔