کینیڈا میں بے گھر افراد کی تعداد کم کرنے کے لیے ماہانہ نقد رقم دینے کا انوکھا تجربہ کیا گیا جس کے حیرت انگیز نتائج بھی سامنے آئے ہیں۔
ایک سروے کے مطابق کینیڈا کے مختلف علاقوں میں بے گھر افراد کو ساڑھے سات ہزار کینیڈین ڈالر( لگ بھگ 17 لاکھ پاکستانی روپے) نقد رقم دی گئی جس کے نتیجے میں بے گھر افراد کی تعدا میں کمی اور ایک سال کے عرصے میں مجموعی معاشرتی بچت میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔
کینیڈا میں ایک چیرٹی ادارے فاؤنڈیشن فار سوشل چینج نے یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا کے ساتھ اشتراک سے ایک معاشرتی تجربہ کیا جس کا بنیادی مقصد ایک ہی تھا کہ انہوں نے 50 کے قریب بے گھر افراد کی شناخت کی، انہیں نقد سات ہزار پانچ سو ڈالر رقم دی۔
یہ رقم دینے کے ساتھ ہی ان افراد کو کہا گیا کہ وہ اس رقم سے جو مرضی چاہیں کر سکتے ہیں۔
اس تحقیق کے مطابق اگلے ایک برس کے دوران ان افراد کے بے گھر رہنے کا دورانیہ کم ہوتا چلا گیا۔
ان لوگوں کی بچت میں بھی اضافہ ہوا ہے جب کہ معاشرتی بچت میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا۔
اس تحقیق کے مطابق ان افراد میں بے جا تصرف اور فضول خرچی دیکھنے میں نہیں آئی۔
Your browser doesn’t support HTML5
تحقیق میں واضح کیا گیا ہے کہ دنیا بھر میں لگ بھگ ڈیڑھ کروڑ کے قریب افراد بے گھر ہیں جو چھت میسر نہ ہونے کے سبب مستقل ذہنی کرب کا شکار ہیں۔
یہ بھی بتایا گیا ہے ان بے گھر افراد میں سے بہت سے لوگ منشیات کے عادی بھی ہیں جب کہ گھر نہ ہونے کے نتیجے میں ان لوگوں کی اوسط زندگی بھی آٹھ سے 13 برس تک کم ہو جاتی ہے۔
اس تحقیق کے مطابق بے گھر افراد معاشرے کے لیے ایک معاشی چیلنج کی بھی حیثیت رکھتی ہے۔جہاں کسی بھی فرد کو صحت اور معاشرتی سروسز کی فراہمی کی قیمت پانچ ہزار ڈالر کے نزدیک ہے، وہیں کینیڈا میں ذہنی امراض پر خرچہ 55 ہزار ڈالر تک پہنچ جاتا ہے۔
اس صورت میں اس سروے میں شامل محققین نے بتایا کہ عمومی طور پر بے گھر افراد کو ہنگامی حالات، صحت اور سستے گھر دینے جیسے پروگرامات پر توجہ دی جاتی ہے، لیکن غربت انسان کی فیصلہ کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ مسائل میں گھرے ان افراد کو غیر مشروط نقد رقم کی فرام مالی اور ذہنی طور پر بھی رکاوٹوں کو عبور کرنے میں مدد دیتی ہے۔