سپریم کورٹ نے سندھ میں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے خصوصی سیل قائم کرنے کا حکم دےدیا ۔ عدالت نے ریمارکس دئیے ہیں کہ لاپتہ افراد کے پیاروں کے ساتھ کوئی حادثہ بھی ہوچکا ہے تو آگاہ کیا جائے تاکہ کم از کم لاپتہ افراد کے اہلخانہ کو صبر تو آسکے۔
اتوار کے روز سپریم کورٹ کی کراچی رجسٹری میں لاپتہ افراد سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
عدالت میں ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل محمد سعید، آئی جی سندھ، ایم آئی اور آئی ایس ائی کے افسران پیش ہوئے اور عدالتی چیمبر میں بینچ کو ان کیمرہ بریفنگ دی جس کی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔
تاہم بعد میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے کمرہ عدالت میں بھی سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئے کہ لاپتہ افراد کیلئے مجھے بڑا افسوس ہے۔ یہاں پر جوان ہی نہیں بلکہ 57 سالہ شخص بھی لاپتہ ہورہے ہیں۔ اگر ان کے پیاروں کے ساتھ کوئی حادثہ بھی ہوچکا ہے تو بتایا جائے ۔ کم از کم لاپتہ افراد کے اہلخانہ کو صبر تو مل سکے۔
چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیے کہ اگر کسی ادارے نے ان افراد کو حراست میں لے رکھا ہے تو فوری طور پر عدالت کو آگاہ کیا جائے۔
دوران سماعت لاپتہ افراد کے اہلخانہ بالخصوص خواتین کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔ مختلف درخواست گزاروں نے عدالت میں دہائی دی کہ خدارا ان کے پیاروں کو بازیاب کرایا جائے۔ عدالت نے شور شرابے پر ناگواری کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئے کہ میں آپ لوگوں کیلئے رات دو بجے سماعت کرنے کیلئے نکلا ہوں اور اب آپ خود ہی کارروائی متاثر کررہے ہیں۔ اگر ڈائس پر کوئی مرد ہوتا تو میں اسے جیل بھیج چکا ہوتا ۔
اس دوران بے حد شور شرابے پر ایک بار بینچ کو اٹھ کر چیمبر بھی جانا پڑا۔
چیف جسٹس نے آئی جی سندھ اور ڈی جی رینجرز کو چیمبر میں طلب کرتے ہوئے لاپتہ افراد کہ بازیابی کیلئے خصوصی سیل قائم کرنے کا حکم دےدیا ہے۔