|
نئی دہلی -- بھارتی سپریم کورٹ نے کلکتہ کے آر جی کر میڈیکل کالج اینڈ اسپتال میں ایک جونیئر خاتون ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے واقعے کا ازخود نوٹس لے لیا ہے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی سربراہی میں ایک تین رکنی بینچ اس معاملے پر منگل کو سماعت کرے گا۔
دریں اثنا کلکتہ پولیس نے ڈاکٹرز کے احتجاج کے پیش نظر اسپتال کے قریبی علاقوں میں حکم امتناع نافذ کر دیا ہے اور پانچ افراد کے جمع ہونے اور میٹنگ کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
کلکتہ ہائی کورٹ پہلے ہی اس معاملے پر سماعت کر رہی ہے۔ اس نے حکومت کی جانب سے کلکتہ پولیس کو 18 جولائی تک تحقیقات مکمل کرنے کا حکم دینے کے باوجود اس معاملے کو سینٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن (سی بی آئی) کے سپرد کر دیا جو اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ نو اگست کی رات مذکورہ سرکاری اسپتال میں ایک 31 سالہ جونیئر خاتون ڈاکٹر کے ساتھ زیادتی کی گئی اور پھر اس کا قتل کر دیا گیا۔ اس کی نیم برہنہ لاش اسپتال کے سیمینار ہال سے ملی تھی۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر کے ساتھ پہلے زیادتی کی گئی اور پھر گلا گھونٹ کر قتل کر دیا گیا۔ رپورٹ میں جسم کے مختلف حصوں پر زخم کے نشانات بھی پائے گئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کے چہرے پر اتنی شدید ضرب لگائی گئی کہ چشمے کا شیشہ ٹوٹ کر آنکھوں میں گھس گیا جب کہ جس وقت لاش برآمد کی گئی، اس وقت کان، آنکھ اور پرائیویٹ پارٹس سے خون بہہ رہا تھا۔
پولیس نے چند گھنٹے کے اندر ملزم سنجے رائے کو گرفتار کر لیا جسے عدالت نے جیل بھیج دیا ہے۔ وہ محکمۂ پولیس میں کانٹریکٹ کی بنیاد پر رضا کار تھا اور واردات کی رات اسپتال میں ڈیوٹی پر تھا۔
سی بی آئی ملزم کی نفسیاتی پروفائلنگ ٹیسٹ کر رہی ہے۔ تحقیقات میں پتا لگایا جائے گا کہ اس نے یہ واردات کیسے کی اور اس سے کیا کیا ممکنہ سوالات پوچھے جا سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ اس واردات کے خلاف پورے ملک میں احتجاج جاری ہے۔ ڈاکٹرز کے سب سے بڑے ادارے انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) کی جانب سے بھی ملک گیر احتجاج ہو رہا ہے۔
آئی ایم اے کی جانب سے ہفتے کو 24 گھنٹے کی ملک گیر ہڑتال کی کال دی گئی جس کی وجہ سے پورے ملک میں غیر ضروری طبی خدمات معطل ہیں۔
قبل ازیں بدھ کی نصف شب میں ہزاروں خواتین نے پورے ملک میں کینڈل لائٹ احتجاج کیا۔ وہ سڑکوں پر نکل آئیں اور انصاف کا مطالبہ کرنے لگیں اور اسے نائٹ مارچ کہا گیا۔
Your browser doesn’t support HTML5
اس مارچ میں مختلف شعبۂ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں نے حصہ لیا جب کہ یہ مارچ مختلف شہروں میں ہوا۔
ڈاکٹرز کی ہڑتال
واضح رہے کہ نو اگست سے ہی ڈاکٹرز کی جانب سے احتجاج کیا جا رہا ہے۔ احتجاج کا سب سے بڑا مرکز کے آر جی کر میڈیکل کالج اینڈ اسپتال ہے جبکہ 14 اور 15 اگست کی درمیانی شب میں نامعلوم افراد نے مذکورہ اسپتال میں داخل ہو کر احتجاج کی جگہ کو تہس نہس کر دیا۔
انھوں نے گاڑیوں اور سرکاری املاک کو بھی نقصان پہنچایا جب کہ اسپتال میں بھی کافی توڑ پھوڑ کی گئی۔
احتجاجی ڈاکٹرز کا الزام ہے کہ یہ کارروائی احتجاج کو ناکام بنانے کے لیے کی گئی۔
یاد رہے کہ احتجاج میں شدت کی وجہ سے آر جی کر میڈیکل کالج کے پرنسپل سندیپ گھوش نے استعفیٰ دے دیا تاہم کچھ دیر کے بعد ہی انھیں ایک دوسرے کالج کا پرنسپل بنا دیا گیا جس پر کلکتہ ہائی کورٹ نے سخت تبصرہ کیا اور ڈاکٹر سے کہا کہ وہ لمبی تعطیل پر چلے جائیں ورنہ ان سے استعفیٰ مانگ لیا جائے گا۔
آئی ایم اے کے قومی صدر آر وی اشوکن نے اس معاملے میں وزیر اعظم نریندر مودی سے مداخلت کرنے کی اپیل کی ہے۔ ان کے مطابق وقت آگیا ہے کہ وہ مداخلت کریں۔
SEE ALSO: کلکتہ میں خاتون ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے خلاف ملک گیر احتجاج، تحقیقات کا حکمآل انڈیا خواتین کمیشن نے کہا ہے کہ جس مقام پر ڈاکٹر کا ریپ اور قتل ہوا وہاں فوری طور پر تزئین و آرائش کر دی گئی۔ کمیشن نے سیکیورٹی میں خامیوں کی بھی نشان دہی کی ہے۔
ڈاکٹرز اور طبی عملے کو یقین دہانیاں
وزارت صحت و خاندانی فلاح و بہبود نے احتجاجی ڈاکٹرز سے اپنا احتجاج ختم کرکے ڈیوٹی جوائن کرنے کی اپیل کی ہے۔
وزارت کا کہنا ہے کہ وہ ڈاکٹرز کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل کرے گی۔
ڈاکٹرز کا ایک مطالبہ یہ بھی ہے کہ ڈیوٹی کے وقت ان کی سیکیورٹی کو یقینی بنایا جائے۔
ڈاکٹر کے والدین اور اس واقعہ کے خلاف احتجاج کرنے والے ڈاکٹرز کا الزام ہے کہ خاتون ڈاکٹر کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی گئی ہے۔
ان کا مطالبہ ہے کہ اس معاملے کی تحقیقات کرکے تمام ملزموں کو انصاف کے کٹہرے تک لایا جائے۔
ڈاکٹر کے والد نے اتوار کو وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی پر دوہرا رویہ اختیار کرنے کا الزام لگایا۔ انھوں نے احتجاجی ڈاکٹرز سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے ان کی بیٹی کو انصاف کے مطالبے کے ساتھ شہر میں مارچ کیا لیکن دوسری طرف وہ عوامی غصے کو دبانا چاہتی ہیں۔
یاد رہے کہ ممتا بنرجی نے ڈاکٹر کو انصاف دلانے کے لیے شہر میں مارچ کیا۔ ترنمول کانگریس ا(ٹی ایم سی) کا الزام ہے کہ بی جے پی اور سی پی آئی (ایم) اس معاملے کو سیاسی رنگ دے رہی ہیں۔
ڈاکٹر کی والدہ بھی احتجاج میں شامل ہو گئی ہیں۔ انھوں نے خواتین کی سرکاری اسکیمیوں میں کام کرنے والے رضاکاروں سے ملاقات کی اور کہا کہ انھیں اپنی سیکیورٹی کے بارے میں سوچنا چاہیے۔
کلکتہ پولیس نے سابق اداکارہ اور موجودہ بی جے پی رہنما لاکٹ چٹرجی اور دو معروف ڈاکٹرز کنال سرکار اور سبرنو گوسوامی کو واقعہ کے سلسلے میں غلط اطلاعات پھیلانے کے الزام میں سمن کیا ہے۔ انھیں اتوار کو ہی پولیس کے سامنے حاضر ہونے کا حکم دیا گیا تھا۔
ڈاکٹر گوسوامی نے پوسٹ مارٹم کے حوالے سے کہا تھا کہ خاتون ڈاکٹر کا گینگ ریپ ہوا ہے۔ پولیس نے اس کی ترید کی ہے جب کہ لاکٹ چٹرجی نے متاثرہ کا نام عام کر دیا تھا جو کہ قانونی طور پر ممنوع ہے۔