امریکہ کی سپریم کورٹ نے کانگریس کی جانب سے پینٹاگون کے لیے مختص ڈھائی ارب ڈالر کی رقم صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کو میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے خرچ کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
اس سے قبل ریاست کیلی فورنیا کی ایک وفاقی عدالت نے ٹرمپ حکومت کو یہ رقم سرحدی دیوار کی تعمیر پر خرچ کرنے سے یہ کہہ کر روک دیا تھا کہ کانگریس نے یہ رقم اس مقصد کے لیے مختص نہیں کی۔
وفاقی عدالت کے اس فیصلے کے خلاف ٹرمپ حکومت نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی جس نے جمعے کو اپنے فیصلے میں ماتحت عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
سپریم کورٹ کے نو میں سے پانچ ججز نے ماتحت عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کے حق میں فیصلہ دیا جب کہ چار ججز نے اس کی مخالفت کی۔
اعلیٰ عدالت کے اکثریتی فیصلے کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کو یہ فنڈز سرحدی دیوار کی تعمیر پر خرچ کرنے کی اجازت ہوگی۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ "دیوار کی تعمیر پر بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ سپریم کورٹ نے ماتحت عدالت کا فیصلہ رد کردیا اور دیوار کی تعمیر جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔ یہ سرحدی سکیورٹی اور قانون کی حکمرانی کی بڑی فتح ہے۔”
عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا ہے کہ حکومت اپنا یہ موقف ثابت کرنے میں کامیاب رہی کہ فنڈز کے استعمال کے خلاف عدالت جانے والے مقدمہ دائر کرنے کے مجاز ہی نہیں تھے کیوں کہ وہ اس فیصلے سے براہِ راست متاثر نہیں ہوتے۔
فنڈز کے استعمال کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم کی عہدیدار گلوریا اسمتھ نے عدالتی فیصلے کے بعد کہا کہ فوجی مقاصد کے لیے مختص فنڈز دیوار کی تعمیر پر لگانے سے کیلی فورنیا، نیو میکسیکو اور ایریزونا کی رہائشی آبادیاں اور زمینیں تباہ ہوجائیں گی۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 15 فروری کو کانگریس کی رضامندی کے بغیر ایک غیر معمولی قدم اٹھاتے ہوئے سرحدی دیوار کی تعمیر کے لیے ملک میں ہنگامی حالت نافذ کردی تھی جس کے تحت صدر کانگریس کی منظوری کے بغیر کسی اور مقصد کے لیے مختص فنڈ کو دیوار کی تعمیر کے لیے استعمال کرسکتے ہیں۔
ڈیموکریٹ ارکان کے مطابق صدر کا یہ اقدام اختیارات سے تجاوز ہے۔ لیکن ٹرمپ حکومت کا کہنا ہے کہ کانگریس کی جانب سے دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈز کی فراہمی سے مسلسل انکار کے بعد ان کے پاس ہنگامی حالت کے نفاذ کے سوا اور کوئی چارہ نہیں تھا۔
یاد رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس سے سرحدی دیوار کی تعمیر کے لیے پانچ اعشاریہ سات ارب ڈالرز طلب کیے تھے جسے ڈیموکریٹس کی سخت مخالفت کے باعث کانگریس نے منظور نہیں کیا تھا۔
ٹرمپ حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ہنگامی حالت کے نفاذ کے بعد حاصل اختیارات کے تحت محکمۂ خزانہ اور دفاع کے فنڈز سے 6.7 ارب ڈالرز دیوار کی تعمیر کے لیے استعمال کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ لیکن ڈیموکریٹس اور دیوار کی تعمیر کی مخالف تنظیمیں اس کی بھی سخت مخالفت کر رہی ہیں۔
صدر ٹرمپ نے 2016 کی انتخابی مہم میں میکسیکو کی سرحد کے ساتھ دیوار کی تعمیر کا وعدہ کیا تھا جو ان کے بقول غیر قانونی تارکینِ وطن کی امریکہ آمد کو روکنے کے لیے ضروری ہے۔