بھارتی سپریم کورٹ کی فوج میں خواتین کو کمانڈنگ پوزیشن دینے کی ہدایت

بھارت کی اعلیٰ عدالت نے حکومت کی طرف سے جمع کرائے گئے جواب کو دقیانوسی، پریشان کُن اور صنفی امتیاز پر مبنی قرار دیا ہے۔ (فائل فوٹو)

بھارت کی سپریم کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں قرار دیا ہے کہ خواتین فوج میں کمانڈنگ پوزیشن حاصل کر سکتی ہیں۔ اس حوالے سے حکومت کی طرف سے جمع کرائے گئے جواب کو عدالت نے دقیانوسی، پریشان کُن اور صنفی امتیاز پر مبنی قرار دیا ہے۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ نے پیر کو فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا کہ بھارتی فوج میں خواتین افسران کو بھی مردوں کی طرح مستقل کمیشن دیا جائے۔ خواتین بھی مرد افسران کی طرح قیادت کرنے والے عہدوں (کمانڈنگ پوسٹس) پر تعینات ہو سکتی ہیں۔

سپریم کورٹ کے جج جسٹس دہنن جایا اور اجے رستوگی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے فیصلہ جاری کیا اور مرکزی حکومت کو تین ماہ کا وقت دیا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد یقینی بنائے۔

فوج میں خواتین کی کمانڈنگ پوزیشن سے متعلق حکومت کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ بیشتر فوجی جوانوں کا تعلق دیہی علاقوں سے ہے اور وہ نفسیاتی طور پر خواتین کی کمانڈنگ پوزیشن قبول کرنے کو تیار نہیں ہیں۔

سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت پر برہمی کا اظہار کیا اور اپنے فیصلے میں کہا کہ خواتین آرمی آفیسر ملک کا اعزاز ہیں۔ خواتین مردوں کے شانہ بشانہ کام کرتی ہیں۔ مرکزی حکومت کا عدالت میں جمع کرایا گیا جواب صنفی امتیار اور دقیانوسی خیالات پر مبنی ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ خواتین کو آگے بڑھنے کے لیے مردوں کے مساوی مواقع فراہم نہیں کیے جاتے جب کہ ان کی ترقی میں سماجی پابندیاں، جسمانی ساخت یا خاندان کی مجبوریاں حائل ہونے کا کہا جاتا ہے

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ خواتین افسران کو فوج میں لازمی طور پر مستقل کمیشن دیا جائے۔ ساتھ ہی اس حوالے سے ذہنوں کو بھی تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

عدالت نے حکومت کا وہ مؤقف بھی مسترد کر دیا جس میں کہا گیا تھا کہ نفسیاتی حد بندی اور سماجی اقدار کے باعث خواتین افسران مستقل کمیشن حاصل نہیں کر سکتیں۔ عدالت نے اس مؤقف کو پریشان کن قرار دیا ہے۔

عدالت نے کہا کہ خواتین کی نفسیاتی ساخت کا ان کے حقوق سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس ذہن کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

یاد رہے کہ بھارت کی مرکزی حکومت نے ہائی کورٹ کے دس برس قبل سنائے گئے اُس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا جس میں خواتین افسران کو مردوں کے مساوی ترقی کے مواقع دینے کے احکامات شامل تھے۔

سپریم کورٹ نے پیر کو دہلی ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔

موجودہ طریقہ کار کے تحت بھارتی فوج کی خواتین آفیسرز مختصر سروس کمیشن کے تحت 10 سے 14 سال تک آرڈیننس، ایجوکیشن کمانڈ، انجینئرنگ، سگنلز، انٹیلی جنس، الیکٹرکل اور مکینیکل برانچز میں شامل ہو سکتی ہیں۔ تاہم سپریم کورٹ نے تمام خواتین آفیسرز کے لیے مستقبل کمیشن دینے کا حکم دیا ہے۔