سپریم کورٹ نے توہینِ عدالت ازخود نوٹس کیس میں حکام کو وفاقی وزیرِ نجکاری دانیال عزیز کو ان کی تقاریر کی سی ڈیز اور ٹرانسکرپٹ فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے آئندہ سماعت تک دانیال عزیز کو ہر صورت جواب جمع کرانے کا حکم بھی دیا ہے۔
جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے دانیال عزیز کے خلاف جمعے کو توہینِ عدالت ازخود نوٹس کی سماعت کی۔
دانیال عزیز کے وکیل علی رضا نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ان کے مؤکل کی تقاریر اور پریس کانفرنس ریکارڈ کی فراہمی کے لیے متفرق درخواست دائر کی ہے جس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ پریس کانفرنس دانیال عزیز نے کی، میں نے تو نہیں۔ ہم سمجھے آج اپ ہمیں فلم دکھانے لگے ہیں۔ کیا فلم آسکر کے لیے نامزد ہوئی ہے؟
خیال رہے کہ جمعے کو سماعت سے قبل صحافیوں سے گفتگو میں وفاقی وزیر نجکاری دانیال عزیز نے کہا تھاکہ جو فلم آج کل چل رہی ہے یہ آپ پہلے بھی کئی بار دیکھ چکے ہیں۔ توہینِ عدالت کیس میں شوکاز کا جواب جمع کرا دیا ہے۔
دانیال عزیز کا کہنا تھا کہ سیاسی چیزیں سیاسی اور قانونی چیزیں قانونی میدان میں رہنے دی جائیں۔
سماعت کے دوران عدالت نے دانیال عزیز کی متفرق درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں تقاریر کی سی ڈیز اور ٹرانسکرپٹ فراہم کرنے کا حکم دیا جب کہ مقامی اخبار میں چھپنے والی دانیال عزیز کی خبر کی نقل بھی فراہم کرنے کا حکم صادر کیا۔
عدالت نے قرار دیا کہ آئندہ سماعت تک دانیال عزیز ہر صورت جواب جمع کرائیں۔
جسٹس عظمت سعید نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ مزید وقت دینا کسی کے لیے بھی مناسب نہیں ہوگا۔ کیس میں مزید التوا نہیں دیں گے۔ عدالت کے ساتھ وہ کھیل نہ کھیلیں جو میری ایجاد ہے۔ امید ہے اٹارنی جنرل آفس کسی اور کی نہیں بلکہ ریاست کی نمائندگی کرے گا۔
سماعت کے دوران جسٹس عظمت سعید کا دانیال عزیز کے وکیل سے ذومعنی مکالمہ بھی ہوا۔
جسٹس عظمت سعید کے استفسار پر وکیل علی رضا نے بتایا کہ ان کے پاس کریڈٹ کارڈ ہے لیکن ابھی موجود نہیں۔ اس پر جسٹس عظمت نے کہا کہ کریڈٹ کارڈ ہے تو آپ کو حدود کا بھی علم ہوگا۔ جو میں کہنا چارہا ہوں وہ آپ سمجھ رہے ہوں گے۔ اپنی کریڈٹ کارڈ کی حد ختم نہ کریں۔ ہوسکتا ہے کہ آگے چل کر آپ کو اس کی ضرورت پڑے۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 6 مارچ تک ملتوی کردی۔
سپریم کورٹ نے رواں ماہ کے آغاز میں مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نہال ہاشمی کو توہینِ عدالت کیس میں پانچ سال کے لیے نااہل قرار دینے کے بعد عدلیہ مخالف تقاریر پر از خود نوٹس لیتے ہوئے وزیرِ مملکت طلال چوہدری اور دانیال عزیز کو بھی نوٹس جاری کیے تھا۔
دانیال عزیز نوٹس ملنے کے بعد اپنے بیانات میں کہتے رہے ہیں کہ اُنھوں نے کبھی توہینِ عدالت نہیں کی اور نہ ہی اُن کے بیانات توہینِ عدالت کی نیت سے تھے۔