امریکہ: کرونا ویکسین لگانے کا عمل تیز کرنے کی ہدایت

فائل فوٹو

امریکہ میں کووڈ۔19 کی ویکسین کی دستیابی کا عمل توقع سے زیادہ سست روی کا شکار ہو گیا ہے اور متعدد ریاستوں نے ویکسین کی دستیابی یقینی بنانے کیلئے اقدامات کا آغاز کر دیا ہے۔

نیویارک کے گورنر اینڈریو کومو کا کہنا ہے کہ اسپتالوں کیلئے یہ لازمی ہو گا کہ وہ ویکسین دستیاب ہونے کے بعد ایک ہفتے کے اندر لوگوں کو فراہم کریں اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں اسپتالوں پر ایک لاکھ ڈالر تک کا جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے اور انہیں ویکسین وصول کرنے والے اداروں کی فہرست سے خارج کیا جا سکتا ہے۔

گورنر کا کہنا تھا کہ اسپتالوں کو تین ہفتے سے ویکسین فراہم کی جا رہی ہے۔ تاہم انہوں نے اب تک فراہم کردہ ویکسین کا صرف 46 فیصد استعمال کیا ہے۔ جب کہ نیو یارک میں اسپتالوں میں کرونا مریضوں کی آمد دسمبر کے شروع سے دوگنا ہو چکی ہے۔

فلوریڈا میں ویکسین حاصل کرنے کے خواہشمند افراد کی لمبی لائنیں دکھائی دے رہی ہیں، جہاں طبی عملے اور 65 برس سے زائد عمر کے افراد کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے۔

کیلی فورنیا میں گورنر گیون نیوسم نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ 14 روز کے دوران کیلی فورنیا میں 4,000 کے لگ بھگ شہری کرونا وائرس کے باعث جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس تاریخ کا ہلاکت خیز ترین وائرس ہے۔ انہوں نے کہا کہ ویکسین کی فراہمی کا عمل تیز تر کیا جا رہا ہے۔

فائل فوٹو

جانز ہاکپنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق امریکہ میں کرونا وائرس کے متاثرین کی تعداد منگل کے روز دو کروڑ آٹھ لاکھ تک پہنچ گئی اور ملک بھر میں اب تک ویکسین کی 46 لاکھ خوراکیں فراہم کی جا چکی ہیں۔

دوسری جانب ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے متنبہ کیا ہے کہ کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کو 21 سے 28 روز کے درمیان فائزر اور بائیو این ٹیک ویکسین دو خوراکیں لینا ہوں گی۔

اس وقت بہت سے ملکوں سے کرونا وائرس کی تبدیل شدہ قسم جو زیادہ تیزی سے پھیلتی ہے کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے سٹرٹیجک ایڈوائزری گروپ آف ایکسپرٹس آن امیونائیزیشن یعنی سیج کے چیئرمین الیجینڈرو کراوی اوٹو نے ایک آن لائن نیوز بریفنگ میں کہا کہ سیج نے 21 سے 28 دنوں کے اندر اندر ویکسین کی دو خوراکیں لینے کی سفارش کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ہائی رسک گروپ میں شامل نہیں تو وہ مسافروں کیلئے فائزر کی ویکسین کی سفارش نہیں کریں گے، کیونکہ اس وقت اینٹی کووِڈ ادویات کی سپلائی بہت محدود ہے اور اس کی زیادہ ضرورت ہائی رسک کے افراد کو ہے۔