بابر اعوان کا لائسنس عارضی طور پر معطل

بابر اعوان کا لائسنس عارضی طور پر معطل

سپریم کورٹ نے پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنماء اور سابق وزیر قانون بابر اعوان کی وکالت کا لائسنس عارضی طور پر معطل کر دیا ہے۔

میڈیا سے گفتگو میں بابر اعوان کی جانب سے عدلیہ کے ایک فیصلے سے متعلق تنقیدی بیان پر عدالت عظمیٰ نے انہیں اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کر رکھا تھا۔

سابق وزیراعظم اور حکمران پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کی سزائے موت سے متعلق عدالت عظمیٰ میں دائر صدارتی ریفرنس میں بابر اعوان وفاق کے وکیل ہیں۔

منگل کو جب اس مقدمے کی سماعت شروع ہوئی تو عدالت نے بابر اعوان سے استفسار کیا کہ اب تک انھوں نے توہین عدالت کے نوٹس پر جواب کیوں داخل نہیں کرایا جس پر بابر اعوان نے مزید مہلت طلب کی۔

عدالت نے انھیں مزید مہلت دیتے ہوئے کہا کہ جب تک وہ اپنا جواب داخل نہیں کروائیں گے ان کا لائسنس معطل رہے گا اور وہ ایسی صورت میں کسی بھی مقدمے میں بطور وکیل پیش نہیں ہو سکیں گے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کی سزا سے متعلق صدارتی ریفرنس میں جب تک کسی دوسرے وکیل کو مقرر نہیں کیا جاتا اس مقدمے کی سماعت معطل رہے گی۔

بابر اعوان اپنے لائسنس کی معطلی کے فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو کے بغیر ہی عدالت عظمیٰ سے چلے گئے تاہم حکمران جماعت پیپلز پارٹی رہنما اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف راجہ ریاض نے سپریم کورٹ کے احاطے میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ عدالت نے بابر اعوان کا موقف سنے بغیر ہی ان کا لائسنس معطل کر دیا۔

بابر اعوان نے وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان، وزیر مذہبی امور خورشید شاہ اور پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات قمر زمان کائرہ کے ہمراہ یکم دسمبر کو ایک پریس کانفرنس میں میمو اسکینڈل سے متعلق سپریم کورٹ میں زیر سماعت آئینی درخواستوں پر عدالتی فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے اس پر بابر اعوان سمیت حکمران پیپلز پارٹی کے چاروں سرکردہ رہنماؤں کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کیے تھے۔

توہین عدالت کے اس نوٹس کے بعد بابر اعوان نے سپریم کورٹ کے احاطے میں پنجابی زبان میں ایک شعر بھی پڑھا تھا ’’نوٹس ملیا ککھ نہ ہلیا کیوں سونہیاں دا گلہ کراں میں تے لکھ واری بسم اللہ کراں‘‘۔