سوڈان کی پیرا ملٹری ریپڈ سپورٹ فورسزآ ر ایس ایف نے جمعہ کو کہا کہ وہ صبح 6 بجے سے شروع ہونے والی 72 گھنٹے کی جنگ بندی پر تیار ہو گئی ہے جسے سوڈان میں جاری اس ہلاکت خیز لڑائی کے دنوں میں عارضی تعطل کے لیے تشکیل دیا گیا ہے ۔ اس لڑائی میں اب تک سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
آر ایس ایف نے ایک بیان میں کہا، کہ یہ جنگ بندی عید الفطر کے با برکت موقع پر ہو رہی ہے تاکہ شہریوں کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر انخلا اور اپنے خاندانوں کو مبارکباد کہنے کا موقع فراہم کیا جا سکے ۔ تاہم، سوڈان کی حریف مسلح افواج کی طرف سے جنگ بندی پر عمل درآمد کے بارے میں کوئی اشارہ نہیں ملا ہے۔
اس دوران کینیا کے صدر ولیم روٹو نے سوڈان کے حریف گروپوں کے درمیان ثالثی کی پیش کش کی ہے۔ یہ پیش کش ایک ایسے موقع پر کی گئی ہے جب کہ جنگ بندی کی متعدد کوششیں ناکام ہو چکی ہیں اور لڑائی شروع ہونے کے ساتویں روز، یعنی جمعے کو بھی جھڑپیں جاری رہنے کی اطلاعات موصول ہوئیں ہیں۔
ولیم روٹو نے یہ پیش کش رمضان المبارک کے اختتام اور عید کی آمد کے موقع پر سوڈان کے عوام کے نام اپنے ایک خیر سگالی پیغام میں کی ہے۔
جمعرات کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے لڑائی کو فوراً روکنے کا مطالبہ کیا اور اختتام رمضان منانے کے لیے تین روز کی جنگ بندی کی اپیل کی تاکہ پھنسے ہوئے شہری حفاظت اور رسدوں کا بندو بست کر سکیں ۔
گوتریس نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ لڑائی سے وقفہ فراہم کرنے اور مستقل جنگ بندی کی راہ ہموار کرنے کے لئے پہلا قدم ہونا چاہیے۔
انہوں نے حال ہی میں افریقی یونین، عرب لیگ اور علاقائی بین الحکومتی اتھارٹی برائے ترقیاتی بلاک، ایگاڈ کے سربراہوں کے ساتھ ساتھ دوسرے بارسوخ ملکوں کے نمائندوں سے ورچوئل ملاقات کی تھی۔ لیکن اس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
گوتریس سابق اتحادیوں، اور اس وقت کے حریفوں، فوجی کمانڈر جنرل عبدالفتاح البرہان اور آر ایس ایف کے کمانڈر جنرل محمد حمدان دگالو کے درمیان گزشتہ ہفتے کے روز تشدد کے آغاز کے بعد سے فون پر بات کر کے کشیدگی کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔
SEE ALSO: سوڈان: اقتدار پر قبضہ کرنے والے دو جنرلز ایک دوسرے کےخلاف کیوں لڑ رہے ہیں؟گوتریس نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ امدادی کارکنوں کے لیے موجودہ عداوتوں کے حالات میں کارروائیاں کرنا فی الوقع ناممکن ہے اور انہوں نے مطالبہ کیا کہ جنگجو انسانی ہمدردی کے کارکنوں کو نشانہ بنانا بند کریں ۔
عالمی ادارہ خوراک کے تین ملازم دارفر میں لڑائی کے آغاز پر فائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے۔ دوسروں کو ڈرایا دھمکایا گیا ہے۔ امدادی کارکنوں پر جنسی حملوں کی اطلاعات بھی ہیں۔ گوداموں پر حملہ، لوٹ مار اور قبضہ کیاگیا ہے۔ ڈبلیو ایف پی نے کہا ہے کہ جنوبی دارفر کے علاقے نیالا میں اس کے ایک ڈپو سے 4000 میٹرک ٹن خوراک چوری کر لی گئی۔
سوڈان میں انسانی ہمدردی سے متعلق اقوام متحدہ کے کے قائم مقام اور مقامی کوآرڈینیٹر عبدو دینگ نے جمعرات کو نامہ نگاروں کو فون پر بتایا کہ گزشتہ پانچ دنوں میں سوڈانی باشندوں کو انسانی ہمدردی کی کوئی سہولت فراہم نہیں کی گئی ہے صرف اس وجہ سے کہ انسانی ہمدردی کے کسی بھی کارکن کے لیے اپنے گھر یا اپنے کمپاؤنڈ سے باہر جانا ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کو زیادہ خطرناک علاقوں میں موجود اپنے عملے کو محفوظ تر علاقوں میں منتقل کرنے کے لیے جنگ بندی کی امید تھی لیکن یہ کہ جب ایک دن محفوظ ہوتا ہے تو ہو سکتا ہے کہ اگلا دن محفوظ نہ ہو۔
عالمی ادارہ صحت کے سر براہ ٹیڈروس گیبریس نے جمعرات کو کہا کہ لڑائی میں 330 لوگ ہلاک اور لگ بھگ 3200 زخمی ہو چکے ہیں ۔
اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ سوڈان کا صحت کی دیکھ بھال کا نظام "مکمل طور پر تباہ ہو سکتا ہے۔ اسپتالوں کو خون سمیت مزید عملے اور سامان کی ضرورت ہے۔
سوڈان کے وزیر صحت کے مطابق کم از کم 20 ہسپتال پہلے ہی بند ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق، دارالحکومت خرطوم میں کم از کم 9 ہسپتال بند ہیں اور جلد ہی ایک درجن مزید بند ہونے کا امکان ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ یہ ایک ایسے ملک کے لیے افسوسناک ہے جہاں ایک تہائی آبادی – یا تقریباً 16 ملین افراد – کو تازہ ترین تشدد سے پہلے انسانی امداد کی ضرورت تھی۔
اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے، یو این ایچ سی آر نے جمعرات کو کہا کہ اس ہفتے 10000 سے 20000 کے درمیان سوڈانی پڑوسی ملک چاڈ میں فرار ہو گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ڈائینگ نے کہا کہ ان کے دفتر کو جنوبی سوڈان اور ایتھوپیا اور اریٹیریا کے درمیان سرحدی علاقے میں لوگوں کی آمد کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں ۔
فوج اور آر ایس ایف کے درمیان لڑائی ملک کے سیاسی مستقبل اور آر ایس ایف کو قومی فوج میں انضمام کے منصوبوں پر کشیدگی بڑھنے کے کئی مہینوں بعد شروع ہوئی تھی ۔
افریقی یونین ، عرب لیگ اور علاقائی بین الحکومتی اتھارٹی برائے ترقیاتی بلاک ، ایگاڈ سمیت دنیا بھر سے لڑائی کے خاتمے کی اپیلیں سامنے آئی ہیں۔ کینیا ، جنوبی سوڈان اور جبوتی کے صدور نے کہا ہے کہ وہ آئندہ دنوں میں راہنماؤں کے ساتھ مذاکرات کرنے سوڈان جانے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔ لیکن سوڈان کے اعلیٗ جنرلز نے ابھی تک مذاکرات کے لئے رضامندی کا اظہار نہیں کیا ہے ۔
(مارگریٹ بشیر، وی او اے نیوز)