سری لنکا: سابق صدارتی امیدوار گرفتار

سری لنکا: سابق صدارتی امیدوار گرفتار

ہم نے کوئی بھی غلط کام نہیں کیا؛ حکومت

سری لنکا کی فوج کے سابق سربراہ اور صدارتی انتخاب کے شکست خوردہ امیدوار کے حامیوں نے کہا ہے کہ انہیں گرفتار کرلیا گیا ہے۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ پولیس نے فوج کے سابق سربراہ سارتھ فونسیکا کے دفترپر پیر کی شام دھاوا بول کر انہیں حراست میں لے لیا۔ ایسوسی ایٹڈ پریس نے فونسیکا کے ایک ساتھی کے حوالے سے بتایا ہے کہ انہیں بغاوت کے الزامات کےتحت گرفتار کیا گیا ہے۔

پچھلے مہینے کے صدارتی انتخاب کےبعد سے مسٹر فونسیکا اور صدر مہندرا راجا پاکسےکے درمیان شدید تناؤ جاری تھا۔ مسٹر فونسیکا نے یہ کہتے ہوئے شکست تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا اور ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی۔ ووٹنگ کے خلاف ہزاروں مظاہرین جلوس نکال چکے ہیں۔

سری لنکا کے الیکشن کمشنر ووٹنگ میں دھاندلی کے الزامات مسترد کرچکے ہیں، لیکن وہ یہ تسلیم کرتے ہیں کہ ووٹنگ سے قبل غیر منصفانہ انتخالی مہم چلائی گئی تھی۔


انسانی حقو ق کی تنظیموں نے حکومت پر انتخابات کے حوالے سے حزب اختلاف کے حامیوں اورصحافیوں کو دھمکانے اورخوف زدہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔ حکومت کا کہناہے کہ اس نے کوئی بھی غلط کام نہیں کیا۔

صدر راجاپاکسے نے اس سال کے شروع میں ملک کے شمال میں تامل ٹائیگز باغیوں کو شکست دینے کے بعد، اپنی عوامی مقبولیت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے عہدے کی پہلی مدت کے خاتمے سے دو سال قبل انتخابات کرائے تھے۔ اور فوج کے سربراہ نے اپنے سابقہ ساتھی کے خلاف انتخاب میں حصہ لینے کے لیے اپنے عہدہ چھوڑا تھا۔

سری لنکا کی فوج جس کےکبھی فون سیکا خود سربراہ تھے، کا کہنا ہے کہ چار سٹار جنرل پر فوج کے عہدے کے دوران دھوکہ دہی کے الزامات ہیں۔ وہ گذشتہ نومبر میں عہدے سے ریٹائر ہوئے تھے۔

دونوں نے ایک دوسرے کے خلاف قتل کے منصوبے تیار کرنے کا الزام لگایا ہے۔

ایک سرکاری ترجمان کا کہنا ہے کہ فونسیکا فی الحال اُن الزامات کا سامنا کر رہے ہیں جِن کا تعلق اُس عرصے سے ہے جب وہ فوج کے سربراہ تھے، جب کہ فوج کی طرف سے کی جانے والی تفتیش میں مزید الزامات سامنے آ سکتے ہیں۔