سری لنکن شہری کا قتل، چھ افراد کو سزائے موت اور نو کو عمر قید کی سزا

سیالکوٹ کی ایک فیکٹری میں ہجوم کے ہاتھوں قتل ہونے والے سری لنکا کے شہری پریانتھاکمارا کی یاد میں شمعیں روشن کی جا رہی ہیں۔ فائل فوٹو

انسدادِ دہشتگردی عدالت گوجرانوالہ نے سیالکوٹ میں سری لنکن شہری پریانتھا کمارا کو قتل کرنے اور جلانے کے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے واقعہ میں ملوث چھ ملزمان کو سزائے موت اور نو ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔

عدالت نے واقعہ میں ملوث72 ملزمان کو فرداً فرداً دو دو سال اور ایک ملزم کو پانچ سال قید کی سزا بھی سنائی ہے۔

عدالتی فیصلے کے مطابق سزائے موت پانے والے 6 ملزمان تیمور، عبدالرحمان، محمد ارشاد، علی حسین، ابو طلحٰہ اور محمد عمیر کو دو دو مرتبہ پھانسی کی سزا اور دو دو لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی ہے۔

اِسی طرح عمر قید پانے والے نو ملزمان روحیل امجد، محمد شعیب، احتشام زیب، عمران ریاض، ساجد امین، زیغم مہدی، علی حمزہ، لقمان حیدر اور عدالصبور کو بھی دو دو لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔عدالت نے ایک ملزم کو بری کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

انسدادِ دہشتگردی گوجرانولہ کی جج نتاشہ نسیم نے کوٹ لکھپت جیل میں فیصلہ سنایا۔ عدالت نے کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرتے ہوئے ٹرائل کو ایک ماہ میں مکمل کیا۔ جہاں سینئر اسپیشل پراسیکوٹر عبدالروف وٹو کی سربراہی میں پانچ رکنی ٹیم نے ٹرائل مکمل کرایا۔

SEE ALSO: سری لنکن شہری کا توہینِ مذہب کے الزام پر قتل: پولیس سیالکوٹ میں ہجوم کو روکنے میں ناکام کیوں رہی؟

محکمہ پراسیکوشن کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیہ کے مطابق تمام ملزمان کے کوڈ آف کریمینل پروسیجر کے سیکشن 342 کے تحت بیانات قلم بند کیے گئے تھے۔ کیس میں43 عینی شاہدین کے بیانات بھی شامل کیے گئے تھے۔

جاری کردہ بیان کے مطابق چالان ڈی این اے، فرانزک شواہد، عینی شاہدین، موبائل ویڈیوز، کیمرہ ویڈیوز اور ڈیجیٹل شواہد کی بنیاد پر اکٹھے کیے گئے تھے۔

پولیس نے سری لنکن شہری پریانتھا کمارا کو تشدد کرنے اور زندہ جلانے کے واقعہ پر 89 ملزمان کے خلاف چالان جمع کرایا گیا تھ، جن میں سے80 ملزمان بالغ جبکہ نو ملزمان کم عمر تھے۔

جن کے خلاف پولیس نے رواں برس چار مارچ کو اپنی تحقیقات مکمل کی تھیں، جس کے بعد محکمہ پراسیکویشن نے تمام ملزمان کے خلاف دو الگ الگ چالان جمع کرائے تھے۔ تمام ملزمان پر عدالت نے12 مارچ کو فردِ جرم عائد کی تھی۔

واضح رہے ملزمان کے خلاف مقدمہ نمبر 21\1412 گزشتہ سال سیالکوٹ کے پولیس اسٹیشن اگوکی میں درج کر وایا گیا تھا۔

Your browser doesn’t support HTML5

توہین مذہب کے الزام پر ہجوم مشتعل

یاد رہے کہ سری لنکن شہری پریانتھا کمارا سیالکوٹ میں کھیلوں کے ملبوسات بنانے والے کارخانے میں مینیجر تھے۔ انیہں مشتعل ہجوم نے گزشتہ سال مبینہ توہینِ مذہب کے الزام میں تشدد کا نشانہ بنایا اور اُنہیں زندہ جلا دیا تھا، جس کے بعد اُن کی لاش کی بے حرمتی کی گئی تھی۔

واقعہ کے خلاف راجکو انڈسٹریز کے800ے زائد کارکنوں کے خلاف302، 149، 297، 157، 201، 431 اور 427 کے تحت مقدمات درج کیے گئے تھے۔ ملزمان کے خلاف اے ٹی سی ایکٹ کے تحت بھی مقدمات درج کیے گئے تھے۔

واقعہ کے خلاف پاکستان کے ہر مکتبہ فکر نے تشویش کا اظہار کیا تھا۔ اُس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے ملزمان کو قانون کے مطابق سخت سزا دینے اور مقدمے کی سماعت جلد از جلد مکمل کرنے کی ہدایات دی تھیں۔