سری لنکا بلاالزام گرفتاریاں بند کرے: ہیومن رائٹس واچ

سری لنکا بلاالزام گرفتاریاں بند کرے: ہیومن رائٹس واچ

انسانی حقوق کی ایک بین الاقوامی تنظیم نے کہاہے کہ سری لنکا کی حکومت طویل عرصے سےنافذ ہنگامی قوانین اٹھانے کے اپنے اس حالیہ فیصلے کے باوجود ، بلاالزام زیر حراست افراد کے خلاف سخت قوانین کا استعمال جاری رکھے ہوئے ۔

نیویارک میں قائم ہیومن رائٹس واچ نے سری لنکا پرزور دیاہے کہ وہ حراست سے متعلق اپنے قوانین منسوخ کرے اور ان کے تحت پکڑ گئے ہزاروں افراد کو رہا کرے۔

ہیومن رائٹس واچ کے ایشیا بورڈ کے ڈائریکٹر بریڈ ایلن نے کہا کہ اگرچہ حکومت نےہنگامی قوانین کے خاتمے کااعلان کردیا ہے ، لیکن اس کے باوجود اس کے پاس زمانہ جنگ کے ظالمانہ قوانین کے اختیارات اب بھی موجود ہیں۔

پچھلے مہینے سری لنکا کے صدر مہندرا راجا پاکسا نے کہا تھا کہ ان کا ملک زمانہ جنگ کے ان ہنگامی قوانین کو ختم کردے گا جن کے تحت سیکیورٹی فورسز کو چھاپے مارنے، پکڑنے اور حراست میں رکھنے کے لامحدود اختیارات حاصل تھے۔

ہیومن رائٹس واچ کا کہناہے کہ ہنگامی قوانین سے متعلق سرکاری اعلان محض دھوکہ دینے کے مترادف ہے۔ تنظیم نے مزید کہا کہ اب بھی لگ بھگ چھ ہزار افراد اس سے ملتے جلتے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت قید میں ہیں۔

سری لنکا کی حکومت نے پہلی بار ہنگامی قوانین تین عشرے قبل نافذ کیے گئے تھے، جنہیں درمیان میں صرف اس وقت مختصر مدت کے لیے اٹھایا گیاتھاجب کولمبو نے باغیوں سے امن مذاکرات شروع کیے تھے۔