پاکستان کے وزیر برائے سائنس اور ٹکنالوجی فواد چوہدری نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا کہ پاکستان 2022 میں خود اپنا پہلا خلا باز خلا میں بھیجے گا۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ اعلان بھارت کی طرف سے چندرایان۔2 نامی اپنے خلائی جہاز کو چاند پر بھیجنے کے جواب میں کیا ہے۔ اگرچہ اس خلائی جہاز میں کوئی خلا باز سوار نہیں ہے، بھارت کا کہنا ہے کہ یہ چاند کی سطح کے نیچے پانی کی موجودگی کا پتہ لگائے گا۔
دنیا بھر میں خلائی تحقیق کی سرگرمیاں دوسری عالمی جنگ کے بعد شروع ہوئیں جب سوویت یونین اور امریکہ نے اس سلسلے میں ایک دوسرے پر سبقت لینے کی کوشش میں متعدد راکٹس کو خلا کی طرف روانہ کیا۔
بالآخر کئی برسوں کی ریاضت اور درجنوں خلائی مشنز کے بعد زمین کے مدار میں 1998 سے 2011 کے درمیان ایک خلائی اسٹیشن کی تعمیر مکمل ہوئی۔ اس خلائی اسٹیشن کی تیاری میں امریکہ، روس، یورپ، جاپان اور کینڈا کے خلائی تحقیق کے اداروں نے باہمی اشتراک سے حصہ لیا۔ یہ خلائی اسٹیشن زمین سے لگ بھگ 220 میل کی بلندی پر واقع ہے۔
تاہم سوال یہ ہے کہ خلا نورد خلا میں کس قسم کے کام کرتے ہیں اور ان کا معمول کا دن کیسے گذرتا ہے؟
خلائی سٹیشن میں خلا نوردوں کی سرگرمیاں
خلانورد اپنی خلائی تحقیق کے دوران مختلف انداز کے کام کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں بین الاقوامی خلائی اسٹیشن زمین کے مدار میں مسلسل گھومنے والی مستقل خلائی تحقیق کی تجربہ گاہ ہے۔ یہاں ہونے والے تمام تجربات مائیکرو گریویٹی یعنی کشش ثقل کے فقدان کے ماحول میں کیے جاتے ہیں۔ خلا نورد یہاں وہ تمام تجربات کرتے ہیں جو ان سے مطلوب ہوتے ہیں یا پھر زمین پر موجود کنٹرول سینٹر میں کیے جانے والے تجربات کی نگرانی کرتے ہیں۔ وہ یہاں ایسے طبی تجربات بھی کرتے ہیں جو انہیں طویل عرصے کیلئے مائیکرو گریویٹی کے ماحول میں تندرستی کے ساتھ رہنے کی صلاحیت فراہم کرتے ہیں۔
خلانورد خلائی اسٹیشن میں مسلسل ایسے کام بھی کرتے ہیں جن کا مقصد زمین کے مدار میں مسلسل گھومنے والے اس سٹیشن کے درست انداز میں کام کرنے کو یقینی بنانا ہے۔ وہ خلائی اسٹیشن میں نصب فلٹرز اور کمپیوٹر نظاموں کی دیکھ بھال بھی کرتے ہیں۔ یعنی خلا نورد یہ تمام کام اس انداز میں کرتے ہیں جیسے نئے گھر میں منتقل ہونے کے بعد مکین اس کی مسلسل دیکھ بھال کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ زمین پر موجود مشن کنٹرول کے ساتھ رابطے میں رہتے ہوئے ان کی ہدایات پر بھی عمل کرتے ہیں۔
خلا نورد نیند کیسے پوری کرتے ہیں؟
اسپیس اسٹیشن میں خلا نورد مخصوص وقت پر سوتے ہیں اور پھر مخصوص وقت پر اٹھ کر اپنا کام دوبارہ شروع کرتے ہیں۔ تاہم چونکہ وہاں کشش ثقل موجود نہیں ہوتی، اس لیے خلانوردوں کا کوئی وزن نہیں ہوتا۔ لہذا وہ کیبن میں کسی بھی پوزیشن میں سو کر نیند پوری کر سکتے ہیں اور انہیں معمول کے مطابق لیٹنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ لیکن انہیں کسی رسی سے بندھے رہنا پڑتا ہے تاکہ وزن نہ ہونے کے باعث وہ مستقل حرکت نہ کرتے رہیں۔ وہ سونے کیلئے سلیپنگ بیگ استعمال کرتے ہیں۔ سونے کے کیبن چھوٹے ہوتے ہیں اور ایک کیبن میں صرف ایک شخص سو سکتا ہے۔ کچھ خلابازوں نے بتایا ہے کہ خلا میں سوتے ہوئے وہ سہانے یا ڈراؤنے خواب دیکھتے یا پھر خراٹے لیتے رہے۔
خلا میں ورزش
خلائی اسٹیشن میں روزانہ ورزش خلابازوں کے معمول کا حصہ ہوتی ہے تاکہ ان کی ہڈیوں یا پٹھوں کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ خلاباز روزانہ دو گھنٹے کے لگ بھگ ورزش کرتے ہیں تاہم وزرش کیلئے جو ساز و سامان وہ استعمال کرتے ہیں وہ زمین پر استعمال کیے جانے والی ایکسرسائز مشینوں سے مختلف ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر آپ کو یہاں زمین پر ورزش کے دوران 100 کلو گرام وزن اٹھانا پڑے تو یہ کام خاصا دشوار ہوتا ہے۔ لیکن خلا میں کشش ثقل نہ ہونے کی وجہ سے خلا بازوں کو ایسا سامان استعمال کرنا پڑتا ہے جو اس ماحول میں وزرش کی ضرورت کو پورا کر سکے۔
صبح کے معمولات
خلائی اسٹیشن میں خلا بازوں کے معمولات لگ بھگ ویسے ہی ہوتے ہیں جیسے زمین پر۔ وہ دانت صاف کرتے ہیں، غسل خانے جاتے ہیں اور نہاتے ہیں۔ تاہم یہ تمام کام کشش ثقل نہ ہونے کے باعث قدرے مختلف انداز میں کیے جاتے ہیں۔ وہ بالوں کیلئے ایسا شیمپو استعمال کرتے ہیں جسے دھونے کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ یہ ویسا ہی شیمپو ہوتا ہے جو ہسپتال میں ایسے مریض استعمال کرتے ہیں جو باقاعدہ نہا نہیں سکتے۔
فارغ اوقات کے مشاغل
فارغ اوقات میں خلانورد اپنی پسند کے مطابق وقت گذارتے ہیں۔ وہ ایک عام انسان کی طرح ایک دوسرے کے ساتھ ہنسی مذاق کرتے ہیں یا پھر کھڑکی سے باہر دیکھتے ہیں۔ خلائی سٹیشن میں بہت سی کھڑکیاں موجود ہیں اور ان سے وہ مختلف انداز کے منظر دیکھ سکتے ہیں۔ وہ وہاں سے نیچے گھومتے ہوئے کرہ ارض کے مختلف شیڈ دیکھ کر لطف اندوز ہوتے ہیں۔ وہ طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کا بھی نظارہ کرتے ہیں جو ہر 45 منٹ بعد ہوتا ہے۔ اگر انہیں کئی ماہ تک خلائی اسٹیشن میں رہنا ہے تو وہ کام سے فراغت کے دوران اپنا اعصابی دباؤ کم کرنے کیلئے مختلف مشاغل میں وقت گذارتے ہیں۔ وہ فلمیں دیکھ سکتے ہیں، موسیقی سن سکتے ہیں، کتابیں پڑھ سکتے ہیں یا پھر زمین پر اپنے اہل خانہ سے بات کر سکتے ہیں۔