جنوبی سوڈان کے صدر سلوا کیر اور باغی رہنما رئیک ماچار کی جانب سے وفود اس بات چیت کے عمل میں حصہ لے رہے ہیں۔
جنوبی سوڈان میں قیام امن کے لیے مذاکرت کار ایتھوپیا پہنچ چکے ہیں جہاں بات چیت کا عمل جمعرات کو کسی بھی وقت شروع ہو سکتا ہے۔
جنوبی سوڈان صدر سلوا کیر اور باغی رہنما رئیک ماچار کی جانب سے وفود اس بات چیت کے عمل میں حصہ لے رہے ہیں۔ جنوبی سوڈان میں کئی ہفتوں سے جاری لڑائی کے خاتمے کے لیے مشرقی افریقہ کے ملکوں کی ترقی سے متعلق تنظیم ’آئی جی اے ڈی‘ کی کوششوں سے یہ کیا گیا۔
اب تک کی قبائلی جنگ میں ایک ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔
بدھ کو ایک بار پھر حکومت کے حامی فوجیوں اور باغیوں کے درمیان بور شہر میں تازہ چھڑپ ہوئی۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر حکومت نے کہا کہ بور سے انھوں نے جزوی طور پر اپنی فوجیں نکا لی ہیں لیکن پھر بھی مضافاتی علاقوں سے لڑائی کی خبریں آرہی تھی۔
ماچار نے بدھ کو وائس آف امریکہ کو بتایا تھا کہ صدر کیر اس بدامنی کے ذمہ دار ہیں اور مسٹر کیر کی قیادت میں قیام امن ممکن نہیں۔
’’انہوں (صدر) نے ملک کو تقسیم کیا ہے۔ جوبا میں قتل عام ہوا نسل کشی ہوئی۔ میں نہیں سمجھتا کہ سلوا کیر لوگوں کو یکجا کرسکتے ہیں۔‘‘
ماچار نے جنوبی سوڈان کے لوگوں سے کہا کہ اگر صدر مستعفی نہیں ہوتے تو وہ ان کا تحتہ الٹانے کے لیے باغییوں کا ساتھ دیں۔
ماچار نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس کے سیاسی اتحادیوں کو رہا کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان سیاسی رہنماؤں کو ایتھوپیا میں ہونے والے مذاکرات کا حصہ ہونا چاہیئے۔
اقوام متحدہ کے مطابق جنوبی سوڈان میں لڑائی کی وجہ سے تقریباً دو لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ کچھ تشدد نسلی نوعیت کا ہے رئیک ماچار کا تعلق نیورئس قبیلے سے ہے جب کہ ملک کے صدر سلوا کیر اور ان کے حامیوں کا تعلق دینکا قبیلے سے ہے۔
جنوبی سوڈان صدر سلوا کیر اور باغی رہنما رئیک ماچار کی جانب سے وفود اس بات چیت کے عمل میں حصہ لے رہے ہیں۔ جنوبی سوڈان میں کئی ہفتوں سے جاری لڑائی کے خاتمے کے لیے مشرقی افریقہ کے ملکوں کی ترقی سے متعلق تنظیم ’آئی جی اے ڈی‘ کی کوششوں سے یہ کیا گیا۔
اب تک کی قبائلی جنگ میں ایک ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔
بدھ کو ایک بار پھر حکومت کے حامی فوجیوں اور باغیوں کے درمیان بور شہر میں تازہ چھڑپ ہوئی۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر حکومت نے کہا کہ بور سے انھوں نے جزوی طور پر اپنی فوجیں نکا لی ہیں لیکن پھر بھی مضافاتی علاقوں سے لڑائی کی خبریں آرہی تھی۔
’’انہوں (صدر) نے ملک کو تقسیم کیا ہے۔ جوبا میں قتل عام ہوا نسل کشی ہوئی۔ میں نہیں سمجھتا کہ سلوا کیر لوگوں کو یکجا کرسکتے ہیں۔‘‘
ماچار نے جنوبی سوڈان کے لوگوں سے کہا کہ اگر صدر مستعفی نہیں ہوتے تو وہ ان کا تحتہ الٹانے کے لیے باغییوں کا ساتھ دیں۔
ماچار نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس کے سیاسی اتحادیوں کو رہا کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان سیاسی رہنماؤں کو ایتھوپیا میں ہونے والے مذاکرات کا حصہ ہونا چاہیئے۔
اقوام متحدہ کے مطابق جنوبی سوڈان میں لڑائی کی وجہ سے تقریباً دو لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ کچھ تشدد نسلی نوعیت کا ہے رئیک ماچار کا تعلق نیورئس قبیلے سے ہے جب کہ ملک کے صدر سلوا کیر اور ان کے حامیوں کا تعلق دینکا قبیلے سے ہے۔