مبصرین کا کہنا ہے کہ جنوبی کوریا کے حکام کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ محض 24 گھنٹوں سے کچھ زیادہ وقت کی ڈیڈ لائن ممکنہ طور پر شمالی کوریا کے حکام کی برہمی کا باعث بن سکتی ہے۔
جنوبی کوریا نے پڑوسی ملک شمالی کوریا کو دونوں ملکوں کے درمیان واحد مشترکہ صنعتی زون کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے لیے باضابطہ بات چیت کی پیش کی ہے۔
اس صنعتی علاقے پر رواں ماہ کے اوائل میں کام ملتوی کردیا گیا تھا اور شمالی کوریا کے لیے اس پیشکش کا جواب دینے کے لیے بہت کم وقت باقی ہے۔
شمال سے معاملات کی دیکھ بھال کرنے والی جنوب کی ایک وزارت کائسونگ انڈسٹریل کمپلیکس پر مذاکرات کی تجویز پیش کی ہے لیکن اس کا کہنا ہے شمالی کوریا کو اسے قبول کرنے کے لیے جمعہ کی دوپہر تک کا وقت ہے۔
وزارت یونفیکیشن کے ایک ترجمان کم ہیونگ سیوک نے صحافیوں کو بتایا کہ کائسونگ انڈسٹریل کمپلیکس کی صورتحال اسی طرح سے نہیں چل سکتی ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس پر پش رفت کے لیے وزارت باقاعدہ براہ راست بات چیت کی تجویز پیش کررہی ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ جنوبی کوریا کے حکام کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ محض 24 گھنٹوں سے کچھ زیادہ وقت کی ڈیڈ لائن ممکنہ طور پر شمالی کوریا کے حکام کی برہمی کا باعث بن سکتی ہے۔
اس صنعتی علاقے پر رواں ماہ کے اوائل میں کام ملتوی کردیا گیا تھا اور شمالی کوریا کے لیے اس پیشکش کا جواب دینے کے لیے بہت کم وقت باقی ہے۔
شمال سے معاملات کی دیکھ بھال کرنے والی جنوب کی ایک وزارت کائسونگ انڈسٹریل کمپلیکس پر مذاکرات کی تجویز پیش کی ہے لیکن اس کا کہنا ہے شمالی کوریا کو اسے قبول کرنے کے لیے جمعہ کی دوپہر تک کا وقت ہے۔
وزارت یونفیکیشن کے ایک ترجمان کم ہیونگ سیوک نے صحافیوں کو بتایا کہ کائسونگ انڈسٹریل کمپلیکس کی صورتحال اسی طرح سے نہیں چل سکتی ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس پر پش رفت کے لیے وزارت باقاعدہ براہ راست بات چیت کی تجویز پیش کررہی ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ جنوبی کوریا کے حکام کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ محض 24 گھنٹوں سے کچھ زیادہ وقت کی ڈیڈ لائن ممکنہ طور پر شمالی کوریا کے حکام کی برہمی کا باعث بن سکتی ہے۔