ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے خبردار کیا ہے کہ چاول اور گندم جیسی غذائی اجناس کی قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں جنوبی ایشیا کے مزید لاکھوں خاندان انتہائی غربت کا شکار ہوسکتے ہیں۔
تاہم بینک کا کہنا ہے کہ خطے کے غریبوں کے لیے غذائی اشیا پر زرِ تلافی فراہم کرکے انہیں خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے اثرات سے محفوظ رکھاجاسکتا ہے۔
بینک نے اپنی ایک تحقیقی رپورٹ میں کہا ہے کہ بلند شرحِ پیدائش اور آبادی کی ایک بڑی اکثریت کے غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے کے باعث، جنوبی ایشیا خوراک کی قیمتوں میں اضافے سے دنیا میں سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ بن سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق برِ صغیر کے کئی خاندان سوا ڈالر کی یومیہ آمدنی پر گزارا کرنے پر مجبور ہیں جس کا نصف سے زائد انہیں خوراک کے حصول پر خرچ کرنا پڑتا ہے۔
"جنوبی ایشیا میں خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتیں: ایک سنجیدہ اور خطرناک مسئلہ" کے عنوان سے جاری کی جانے والی رپورٹ کے مصنف ہرانیا مکھوپدھائے کا کہنا ہے کہ خطے میں بھارت جیسے ممالک میں انتہائی غریب گھرانوں کو بنیادی غذائی اشیاء پر زرِ تلافی فراہم کرکے اس مسئلے سے نبٹا جاسکتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خوراک کی عالمی قیمتوں میں 2008ء سے 2011ء کے دوران میں ہونے والے اضافے کے بعد اب قیمتوں میں کمی آرہی ہے لیکن باقی دنیا کے مقابلے میں جنوبی ایشیا میں قیمتوں میں کمی کی رفتارانتہائی سست ہے۔