سونی پکچرز انٹرٹینمنٹ نے وکی لیکس کی طرف سے 30,000 سے زائد قابلِ تلاش دستاویزات کی جمعرات کو آن لائن اشاعت پر اعتراض کیا ہے۔ گزشتہ برس ہیکرز نے ایک بہت بڑے سائبر حملے میں ان دستاویزات کو حاصل کیا تھا۔
کمپنی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’سونی پکچرز پر سائبر حملہ بدنیتی پر مبنی مجرمانہ اقدام تھا۔ ہم وکی لیکس پر ملازمین اور دیگر نجی اور چوری شدہ معلومات کی ترتیب وار اشاعت کی سخت مذمت کرتے ہیں۔‘‘
سونی پکچرز نے کہا کہ ’’وہ اپنی کمپنی کی حفاظت، سلامتی اور رازداری کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔‘‘
چوری شدہ دستاویزات گزشتہ برس میڈیا کو فراہم کی گئی تھیں۔ اس میں اُس وقت کمپنی کی شریک چیئرمین ایمی پاسکل کی 'باعثِ شرمندگی' ای میلز اور ملازمین کی تنخواہوں اور سوشل سکیورٹی نمبر جیسی ذاتی معلومات بھی شامل تھیں۔
اب وکی لیکس نے ان30,287 دستاویزات اور 173,132 ای میلز کو قابلِ تلاش بنا دیا ہے اور بڑے پیمانے پر دستیاب کر دیا ہے۔
رازداری کے خلاف کام کرنے والی ویب سائٹ وکی لیکس نے کہا ہے کہ اس کے خیال میں ان دستاویزات تک عوامی رسائی ہونی چاہیئے۔ اس سے پہلے وکی لیکس نے امریکہ کی خفیہ سرکاری معلومات بھی شائع کی تھیں۔
ایک بیان میں وکی لیکس کے بانی جولیاں اسانج نے کہا کہ ’’یہ ریکارڈ ایک بااثر کثیرالقومی کارپوریشن کے اندرونی طریقِ کار کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ اخباری اہمیت کا حامل ہے اور ایک علاقائی تنازع میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔‘‘
امریکی حکومت نے چوری کی اس کارروائی کا الزام شمالی کوریا پر لگایا تھا جو سونی کی ایک مزاحیہ فلم ’دی انٹرویو‘ سے برانگیختہ ہو گیا تھا۔ اس فلم میں شمالی کوریا کے رہنما کِم جونگ اُن کے قتل کا ایک مزاحیہ منصوبہ دکھایا گیا ہے۔ شمالی کوریا نے اس سائبر حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔