امریکی عدالت سے دو صومالی قزاقوں کو عمر قید کی سزا

پکڑے جانے والے صومالی قزاق

ایک امریکی عدالت نے دو صومالی قزاقوں کو اس سال کے شروع میں اومان کے ساحل کے قریب ایک کشتی کو اغوا کرکے چارامریکی یرغمالوں کو ہلاک کرنے کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی ہے۔

امریکی ریاست ورجینیا کے شہر نارفوک کے عہدے داروں نے پیر کے روز کہا اس مقدمے میں یہ سزائیں 30 سالہ علی عبدی محمد اور 31 سالہ برہان عبدی رحمان یوسف کو دی گئی ہیں۔

ان دونوں صومالی قزاقوں نے اپنے جرم کا اعتراف کیا تھا ، جس کے تحت انہیں لازمی طورپر عمر قید کی سزا بھگتا تھی۔ عہدے داروں نے یہ بھی کہا کہ ان کے مزید نوساتھیوں نے بھی اپنے جرم کا اعتراف کیا ہے اور آئندہ ہفتوں میں انہیں سزائیں سنا دی جائیں گی۔

حکام نے ایک بیان میں کہاہے کہ محمد اور یوسف بڑے سمندروں میں تاوان کی غرض سے بحری جہازوں کی تلاش میں جانے والے 19 صومالی قزاقوں می شامل ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ تاوان ملنے کے بعد پہلے ایک تہائی رقم ان لوگوں کو دے دی جاتی ہے جو ان کارروائیوں کے لیے سرمایہ فراہم کرتے ہیں اور باقی ماندہ رقم حصے کے مطابق قزاقوں میں تقسیم کردی جاتی ہے۔

ہلاک ہونے والے چاروں امریکی اپنے طورپر کشتی رانی کی بین الاقوامی دوڑ ’ بلیو واٹر ریلی ‘کے ساتھ سفر کررہے تھے۔ منتظمین کا کہناہے کہ جب قزاقوں نے جب ان کی کشتی پر قبضہ کیا تو وہ اومان کی طرف بڑھ رہے تھے۔

امریکی کشتی ران یرغمال بنائے جانے کے کئی روز بعد فروری میں ہلاک کیے گئے تھے۔ صومالی قزاقوں کی جانب سے امریکی شہریوں کو ہلاک کرنے کا یہ پہلا موقع تھا۔ ہلاک کیے جانے والے چارامریکی، کشتی کے مالک جین اور سکاٹ ایڈم تھے جن کا تعلق کیلی فورنیا سے تھا جب کہ دوسرے دو امریکی ریاست واشنگٹن کے شہر سیاٹل سے تعلق رکھنے والے باب رگل اور فیلس میسی تھے۔