صومالیہ کی حکومت نے مطالبہ کیا ہے کہ بیرونی دنیا سے ان کے ملک میں ہتھیار بھیجنے پر عائد پابندی اٹھائی جائے تاکہ وہ الشباب کے عسکریت پسندوں کا بہتر طور پر مفابلہ کرسکے۔
پیر کے روز جاری ہونے والے ایک بیان میں صومالی حکومت نے کہا ہے کہ الشباب کی جانب سے پچھلے ہفتے القاعدہ کے ساتھ شمولیت کے اعلان سے صومالیہ اور مشرقی افریقہ کی سیکیورٹی سے منسلک خطرات میں اضافہ ہوگیا ہےاور یہ کہ صومالیہ کے دہشت گرد نیٹ ورک کا مرکز بننے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
صومالی حکومت کا کہناہے کہ وہ اقوام متحدہ کی جانب سے ہتھیاروں پر عائد پابندیوں کا خاتمہ چاہتی ہے جو 1992ء میں صومالیہ کی آخری مستحکم حکومت کے گرنے اور ملک کے تشدد کے طویل دور میں داخل ہونے کے فوراً ہی بعد لگادی گئی تھیں۔
بیان میں صومالیہ کی قومی فوج کو دوبارہ منظم کرنے اور حکومت کے براہ راست کنٹرول میں کام کرنے کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس طرح ملک میں امن کے قیام اور استحکام کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔
پیر کے روز دارالحکومت موگادیشو کے مغربی حصے میں کئی سو افراد نے الشباب کے زیر اہتمام منعقد کیے جانے والے جلسے میں شرکت کی۔ الشباب کے ایک ترجمان علی محمودراگے نے کہا ہے کہ ان کی تنظیم القاعدہ سے الحاق کے فیصلے پر خوش ہے۔
ترجمان کا کہناتھا کہ آنے والے دنوں میں لندن میں صومالیہ پر ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کا مقصد ، بقول ان کے اس ملک کو ایک کالونی بنانا ہے۔