طاقتور شمسی طوفان سے مواصلاتی نظام میں رکاوٹ کا خدشہ

ماہرین نے کہا کہ اتوار کو سورج پر مقناطیسی طاقتور گولوں کو پھٹ کر نکلتےدیکھا گیا ہے، جس کے نتیجے میں سورج کی سطح سے انتہائی طاقتور توانائی کے ذرات کا اخراج ہوا ہے.

امریکی ماہرین فلکیات کا کہنا ہےکہ زمین آج ایک بڑے شمسی طوفان کی لپیٹ میں ہے،جس کی وجہ سےممکنہ طور پر سیارے کے مواصلات اور بجلی کےنظام میں خرابی پیدا ہو سکتی ہے۔

ماہرین نے شمسی طوفان سے آسمان پر قطبی روشنیوں کے نمودار ہونے کا بھی امکان ظاہر کیا ہے۔

امریکی خلائی موسم کے پیشن گوئی کے مرکز 'گورنمنٹ اسپیس ویدر پرڈیکشن سینٹر' کے مطابق حالیہ دنوں میں سورج پر آنے والے تین الگ الگ شمسی طوفانوں نے ملکر پیر کے روز زمین کی سمت رخ کیا ہے، جس کی وجہ سے زمین پر طاقتور شمسی طوفان کی صورت حال پیدا ہوئی ہے۔

موسمیاتی ماہرین نے پیشن گوئی کی ہے کہ یہ طوفان منگل کی رات بھر جاری رہے گا، جس کے نتیجے میں آسمان پر قطبی روشنیوں کا نظارہ یورپ اور امریکہ سمیت کینیڈا میں بھی دیکھا جا سکے گا ۔

ماہرین کے مطابق یہ شمسی طوفان تین انتہائی طاقتور آگ کے گولوں کےبھڑکنے سے پیدا ہوا ،جس کے نتیجے میں سورج سے اربوں ٹن انتہائی طاقتور مواد کا اخراج ہوا ہے ۔

بتایا گیا ہے کہ تینوں دھماکے سورج کے ایک ہی حصے میں ہوئے،جس کانام 12371 ہے ۔

خلائی ادارے کے مطابق،اتوار کو سورج پر مقناطیسی طاقتور گولوں کو پھٹ کر نکلتے دیکھا گیا ہے، جس کے نتیجے میں سورج کی سطح سے انتہائی طاقتور توانائی کے ذرات کا اخراج ہوا ہے اور یہ طوفان نظام شمسی کےذریعے معمول سے زیادہ رفتارمیں سفر کرتا ہوا پیر کے روز ہمارے سیارے سے ٹکرایا ہے۔

ماہرین نے منگل اور بدھ کو ماحول میں تبدیلی کی پیش گوئی کی ہے اور خاص طور پر قطبی علاقوں میں مواصلات کے نظام بجلی اور نیوی گیشن کے نظام سمیت مواصلات پر انحصار کرنے والے دیگر اہم نظاموں میں رکاوٹ کا خدشہ ظاہر کیا ہے ۔

امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ شمسی طوفان اور اس سے پیدا ہونے والی شعاعیں آج زمین سے ٹکرا رہی ہیں، جس کے نتیجے میں آسمان کا مشاہدہ کرنے والے افراد کو، ان شعاوں کے زمینی کرئے سے ٹکرانے کے باعث پیدا ہونے والی قطبی روشنیاں یا 'ارورا لائٹس' کا نظارہ دیکھنےکا موقع مل سکتا ہے ۔

طوفان کی پیشن گوئی کرنے والے خلائی ادارے نے کہا کہ شمسی طوفان پیشن گوئی کے عین مطابق شدید نوعیت کا تھا،جس کی شدت زمین سے ٹکرانے پر خطرے کی انتباہ 'فورجی' کی سطح تک پہنچ گئی تھی۔

ماہرین نے پیشن گوئی کی ہےکہ یہ اس واقعہ کا ابتدائی مرحلہ ہےجو ایک سے زیادہ دن جاری رہ سکتا ہے ۔

سائنس دانوں کے مطابق قطبی روشنیاں اسوقت پیدا ہوتی ہیں۔ جب سورج کی خارج کردہ توانائی سے بھرے ذرات کا زمین کے مقناطیسی میدان سے میلاپ ہوتا ہے، جس کی وجہ سے زمین کےاوپری ماحول میں موجود توانائی کےغیر جانبدار ذرات پرجوش ہوتے ہیں اور ایک بار حرکت میں آجانے کے بعد ان کی توانائی سرخ ،سبز ،جامنی اور دیگر رنگوں کی چمک پیدا کرتی ہے۔

لیکن ان رنگ برنگی روشنیوں میں سرخ روشنی صرف شدید شمسی سرگرمی کے دوران دیکھائی دیتی ہے ۔

قطبی روشنیوں کا حسین امتزاج عام طور پر قطب شمالی خطوں یا قطب جنوبی خطوں میں نظر آتا ہے۔ جنوبی نصف کرئے میں انھیں' آرورا آسٹریلیاس ' کہا جاتا ہے اور شمالی نصف کرئے میں اسے 'آرورا بوریالس ' کا نام دیا گیا ہے۔

قطبی روشنیاں عام طور پر قطب شمالی کے قریبی حصوں میں واضح نظر آتی ہیں مثلا فن لینڈ، آئس لینڈ، ناروے، سوئیڈن میں سبز، سرخ، نیلی اور زرد رنگ کی روشنیوں کا خوبصورت ملاپ دیکھا جاسکتا ہے لیکن، شمسی طوفان کے باعث، ان روشنیوں کا نظارہ شمالی برطانیہ کے علاوہ امریکہ کے بعض حصوں میں بھی کیا جاتا ہے۔