بعض سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے فلسطینیوں کے حق میں مواد کی وجہ سے پوسٹس اور اکاؤنٹس معطل کرنے کے الزامات سامنے آرہے ہیں۔
متعدد صارفین کا الزام ہے کہ وہ اگر فلسطینیوں کے حق میں کوئی پوسٹ یا اسٹوری لگا رہے ہیں تو یا ان کی پوسٹس لوگوں تک نہیں پہنچ پا رہیں یا ان کے اکاؤنٹس کو معطل کیا جا رہا ہے، جب کہ کئی کو وارننگ بھی دی جا رہی ہے۔
تحقیقاتی صحافت کے لیے 2022 میں صحافت کا اہم ترین پولٹزر ایوارڈ جیتنے والے صحافی عظمت خان نے بھی حال ہی میں 'شیڈو بیننگ' کا الزام لگایا ہے۔
عظمت خان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ 'ایکس' (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ انہوں نے ایک روز قبل اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر غزہ سے متعلق ایک اسٹوری لگائی تھی جس کے بعد ان کے اکاؤنٹ کو شیڈو بیننگ کا سامنا کرنا پڑا۔
After posting an Instagram story about the war in Gaza yesterday, my account was shadowbanned. Many colleagues and journalists friends have reported the same. It’s an extraordinary threat to the flow of information and credible journalism about an unprecedented war…
— Azmat Khan (@AzmatZahra) October 15, 2023
شیڈو بیننگ کا مطلب یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر صارفین کی پوسٹس دیگر لوگوں تک نہیں پہنچ پا رہیں یا ان کی ریچ محدود ہو جائے۔
عظمت خان نے مزید کہا کہ ان کے دیگر ساتھیوں کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا ہے۔
ان کے بقول یہ جنگ کے بارے میں معلومات تک رسائی اور معتبر صحافت کے لیے ایک غیر معمولی خطرہ ہے۔
ایک اور صارف نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ انہوں نے حال ہی میں ایک ویڈیو لگائی تھی جسے ایک کروڑ بار دیکھا گیا تھا جب کہ انہوں نے اس کے بعد ایک اور ویڈیو لگائی جو اسرائیل کے غزہ پر حملوں سے متعلق تھی، اسے شائع نہیں ہونے دیا گیا۔
I recently had a video about Jewish resistance to attacks on Palestinians in Gaza hit 10 million views.And now my next video against Israel’s attacks keeps getting rejected without any stated reason. #GazaGenocide pic.twitter.com/PgmHrAaS5B
— Rafael Shimunov (@rafaelshimunov) October 15, 2023
کئی پاکستانی سوشل میڈیا انفلوئنسرز کی جانب سے بھی انسٹاگرام پر فلسطینیوں کے حق میں پوسٹس شیئر کرنے پر شیڈو بیننگ کا الزام لگایا گیا ہے۔
پاکستانی سوشل میڈیا انفلوئنسر حمنا رضا نے بھی چند اسکرین شاٹ شیئر کیے کہ انہیں انسٹاگرام کی جانب سے کئی وارننگز مل چکی ہیں۔
ان کے علاوہ اور بھی سوشل میڈیا صارفین کو اس طرح کی صورتِ حال کا سامنا ہے۔ البتہ انسٹاگرام کی جانب سے اس بارے میں کوئی وضاحت جاری نہیں کی گئی کہ آیا ایسا فلسطینیوں کے حق میں پوسٹس شیئر کرنے کی جہ سے کیا جا رہا ہے یا یہ ایپ کے الگورتھم کا کوئی مسئلہ ہے۔