پاکستانی سوشل میڈیا پر پیر کے روز نمودار ہونے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سینئر صحافی مطیع اللہ جان پر اینکر عمران ریاض خان اور سمیع ابراہیم بطور تحقیر ان کے ریپ ہونے کا الزام لگا رہے ہیں۔
پاکستانی سوشل میڈیا پر صارفین اس ویڈیو کی مذمت کے ساتھ ساتھ نہ صرف مطیع اللہ جان کے حق میں آواز اٹھا رہے ہیں بلکہ ریپ کے بطور مذاق اور ہنسی ٹھٹھے کے استعمال کی بھی مذمت کر رہے ہیں۔
اینکر اور صحافی ابصا کومل نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ مطیع اللہ جان کو جواب دینے کے بجائے دونوں اینکرز ذو معنی الزامات لگاتے رہے۔ انہوں نے لکھا کہ جیسے وہ ہنستے رہے اس سے ظاہر ہے کہ زیادتی جیسا حساس موضوع ان کے لیے مذاق سے زیادہ کچھ نہیں۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ ایسے میں یہ اینکر ٹی وی شو اور یوٹیوب پر اپنے لاکھوں سننے والوں کو کیا درس دیتے ہوں گے؟
جواب دینے کے بجائے ذومعنی الزامات،دونوں نام نہاد اینکر ہنس رہے ہیں اس سے ظاہر ہے کہ "بچوں سے زیادتی" جیسا حساس موضوع ان کے لئے مذاق سے زیادہ کچھ نہیں۔ زیادہ پریشانی کی بات یہ ہے کہ ان دونوں کے لاکھوں سننے والے ہیں، خدا جانے کیا درس دیتے ہونگے اپنے یوٹیوب اور ٹی وی شو میں۔ https://t.co/sCl2tcdhrD
— Absa Komal (@AbsaKomal) May 30, 2022
صحافی اور رپورٹر رابعہ محمود نے لکھا کہ عمران ریاض خان، سمیع ابراہیم اور جمیل فاروقی نے پاکستان کے سب سے اخلاق یافتہ اور بہادر صحافی کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے "بیمار ذہن" پراپیگنڈا کا طریقۂ کار استعمال کیا یعنی مرد کا مرد کو ریپ کرنا یا جنسی تشدد کا الزام لگانا۔
Watched the video, a vile sickening propaganda tactic of Imran Riaz Khan, Sami Ibrahim & Jamil Farooqi, mocking and trivialising male-on-male ra*e & sexual assault, in an attempt to discredit and smear one of Pakistan%27s most ethical and courageous journalist Matiullah Jan. https://t.co/Rh0E1fLx4w
— Rabia Mehmood - رابعہ (@Rabail26) May 30, 2022
صحافی مہرین زہرا ملک نے لکھا کہ مطیع کے ساتھ آرمی بیرک میں کچھ ہوا یا نہ بھی ہوا ہو، اس سے کسی کو بھی مطلب نہیں ہونا چاہیے اور اس کا مطیع کی صحافت سے کوئی بھی تعلق نہیں۔
Sick. Whatever happened or didn%27t happen to Mati in an army barrack decades ago is no one%27s business and has no bearing on his journalism. But IRK%27s hero-worship of a particular politician exposes his biases & raises direct questions about his ability to do independent journalism https://t.co/Zd2TLZFnbz
— Mehreen Zahra-Malik (@mehreenzahra) May 30, 2022
اسلام آباد ہائی کورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے صدر ثاقب بشیر نے مطیع اللہ جان پر سرعام بے ہودہ الزام لگانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ الزامات لگانے والے اسے ثابت کریں یا معافی مانگیں۔
ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن اصول کی بنیاد پر ماضی میں بھی آج بھی صحافیوں کے ساتھ کھڑی ہے تاکہ بغیر قانونی پراسس کاروائی نا ہو اس دوران آج دیکھ کر دکھ ہوا مطیع اللہ جان پر سرعام بہودہ الزام لگایا گیا ایک تو ہم سخت مذمت کرتے ہیں دوسرا الزام لگانے والے ثابت کریں وگرنا معافی مانگیں
— Saqib Bashir (@saqibbashir156) May 30, 2022
جب کہ ٹوئٹر پر صارفین اس بات کی نشاندہی کرتے رہے کہ ریپ سے متعلق مذاق نہیں کیا جا سکتا۔ لکھاری سعدیہ احمد نے لکھا کہ ریپ کوئی مذاق نہیں۔ صارف شمع جونیجو نے لکھا کہ وہ یہ دیکھ کر حیران ہیں کہ اس ویڈیو میں ریپ کا لفظ ایک انسان کی تحقیر کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔ ماہین غنی نے لکھا کہ ان کے لیے اس سے زیادہ تکلیف دہ کوئی بات نہیں جب بعض مرد ریپ سے متعلق مذاق کرتے ہیں۔ جب کہ ماریہ عامر نے لکھا کہ ان کے لیے یہ بات بہت حیران کن ہے کہ 2022 میں بھی یہ بتانا پڑے کہ ریپ سے متعلق مذاق نہیں کیا جاسکتا۔
یاد رہے کہ صحافی مطیع اللہ جان گزشتہ کچھ عرصے سے اپنا یوٹیوب چینل چلا رہے ہیں اور اسلام آباد میں سیاست دانوں اور صحافت سے وابستہ شخصیات سے اپنے چینل کے لیے چلتے پھرتےانٹرویوز لیتے ہیں اور ان سے سخت سوالات کرتے ہیں۔
اینکر سمیع ابراہیم نے اپنے ٹوئٹر پر لکھا کہ "مطیع کے ساتھ گفتگو پر بہت خفگی ہے۔ لیکن مطیع کچھ عرصے سے صحافت کی آڑ میں صرف لوگوں کی بے عزتی کر رہا تھا۔ اور اس کے ماسٹر اس کی تصحیح کے بجائے اس کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔ ایک بھاری دل کے ساتھ آج اسے جواب اسی کی زبان میں دینا پڑا۔ جو کہا وہ سچ ہے۔ لیکن کہنا نہیں چاہتا تھا۔"
مطیع کے ساتھ گفتگو پر بہت خفگی ھے۔۔۔۔لیکن مطیع کچھ عرصہ سے صحافت کی آڑ میں صرف لوگوں کی بے عزتی کر رھا تھا۔۔اور اسکے ماسٹر اسکی تصیح کی بجاے اس کی حوصلہ افزائی کر رھے ھیں ۔ایک بھاری دل کے ساتھ آج اسے جواب اسی کی زبان میں دینا پڑا۔۔جو کہا وہ سچ ھے۔لیکن کہنا نہیں چاھتا تھا
— Sami Abraham (@samiabrahim) May 30, 2022
عمران ریاض خان نے اپنے ٹوئٹر پر لکھا کہ انہوں نے مطیع اللہ جان پر سمیع ابراہیم کی جانب سے لگنے والے الزام کو محض دہرایا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ جو لوگ اس کی مذمت کر رہے ہیں کیا انہوں نے ریحام خان کی کتاب، جاوید لطیف اور قادر پٹیل کے گھٹیا الزامات پر سوال اٹھایا؟َ
مطیع اللہ جان نے اپنے ٹوئٹر پر لوگوں کی حمایت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے لکھا کہ اس طرح کے ہتھکنڈے انہیں سوال کرنے سے روک نہیں سکتے۔ انہوں نے لکھا کہ ریکارڈ کی تصحیح کے لیے یہ الزامات بالکل بے بنیاد ہیں اور اس سے الزام لگانے والے کے کردار کا پتا چلتا ہے۔
Thanks everyone for massive support.Such mean tactics can’t deter me from asking Qs. For the record, allegations (now clarified as a joke) r rubbish & reflect upon anchors’ true nature. My offer stands - invite me to your live show & if I prove you wrong you quit journalism.
— Matiullah Jan (@Matiullahjan919) May 30, 2022