کراچی کی زہائشی، سمیرا فائنل ایئر کی طالبہ ہیں۔ سمیرا بھی دیگر پاکستانی شہریوں کی طرح، 'تھری جی' اور 'فور جی' کی جدید اور تیز ٹیکنالوجی سے استفادہ حاصل کرنے کی غرض سے مشہور موبائل فون کمپنی کا ایک نیا اسمارٹ فون خریدا ہے۔
سمیرا کہتی ہیں کہ موبائل فون پر سستے پیکجز کے ذریعے گھنٹوں لمبی باتین کرنے اور ہفتہ وار، اور ماہانہ ایس ایم ایس پیکجز بار بار ایکٹیویٹ کرنے سے چھٹکارا مل گیا ہے۔ اب تھری جی پر جہاں 'انٹرنیٹ براوٴزنگ' ہوتی ہے، وہیں سوشل میڈیا میسجنگ کی دیگر ایپلیکیشنز پر سہیلیوں اور دیگر دوست احباب سے گفتگو سوشل میڈیا ایپلی کیشن والی میسجنگ ایپس کے ذریعے ہی کرتی ہیں۔
وہاں صرف انٹرنیٹ کے پیکجز میں میسجز بھی باآسانی کئےجاسکتے ہیں اور سہیلیوں کے گروپ بن گئے ہیں، جہاں ایک ساتھ میسجز پر سب سے بات ہوجاتی ہے، تو ایس ایم ایس کی خاص ضرورت نہیں رہی۔
پاکستان بھر میں ہر کوئی اب نت نئے اسمارٹ فون کا انتخاب کرتا دکھائی دے رہا ہے۔ موبائل فون خریدتے وقت سب سے پہلے اسکی انٹرنیٹ اسپیڈ اور اسمیں 'سپورٹڈ ایپلیکیشنز‘ چیک کیجاتی ہیں؛ جبکہ موبائل فون کے اشتہارات میں بھی ان سوشل میڈیا کی میسجز ایپلیکیشن کے ساتھ ایڈورٹائز بھی میڈیا چینلز پر عام ہیں۔
موبائل فون کا استعمال جہاں ہر شخص کیلئے لازم و ملزوم ہوتا جا رہا ہے، وہیں اب موبائل صارفین موبائل سے فون کالز کرنے اور ایس ایم ایس کرنے کے بجائے اب موبائل ایپس کا استعمال کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ گزشتہ سال 2014ء کے ڈیٹا ریکارڈ کے مطابق، موبائل فون صارفین اب ایس ایم ایس میسج کرنے کے بجائے، سوشل میڈیا میسجز ایپس پر رابطوں کو تیز کرلیا ہے، وہاں انٹرنیٹ کے ذریعے، مسیج عام ہوتے جارہے ہیں، جس کے باعث، ایس ایم ایس کے رجحان میں کمی آتی جارہی ہے۔
پاکستان میں جدید ٹیکنالوجی سے متعلق ایک ویب سائٹ 'پروپاکستانی' ایک کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں موبائل فون صارفین کی جانب سے ایس ایم ایس کے تبادلے میں سال 2013ء کی نسبت سال 2014ء میں' 5' فیصد کمی سامنے آئی۔
رپورٹ کے مطابق، فی موبائل صارف کا ماہانہ لگ بھگ 214 ایس ایم ایس کا ریکارڈ تھا، جس میں کمی کے بعد، صرف 180 ایس ایم ایس رہ گیا ہے۔
موبائل فون صارفین انٹرنیٹ پر سوشل میڈیا کے میسجز ایپیلیکیشن واٹس ایپ، وائبر، فیس بک، لائن میسنجر جیسی دیگر سائٹس کے استعمال کو ترجیح دے رہے ہیں جو انٹرنیٹ سرفنگ کےساتھ ساتھ رابطوں کا ایک اہم ذریعہ بن گیا ہے۔