پاکستان کے سوشل میڈیا پر گزشتہ تین روز سے سابق صدر اور آرمی چیف جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف کو سزائے موت سنائے جانے کے بعد گرما گرم بحث جاری ہے۔
البتہ جمعرات کو خصوصی عدالت کا تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد یہ بحث مزید زور پکڑ رہی ہے۔ خاص طور پر خصوصی عدالت کے جج جسٹس وقار سیٹھ کی جانب سے تحریر کردہ پیرا 66 کا تذکرہ ہو رہا ہے۔ جس میں انہوں نے حکم دیا ہے کہ اگر مشرف انتقال بھی کر جائیں تو ان کی لاش تین دن تک اسلام آباد کے ڈی چوک پر لٹکائی جائے۔
ٹوئٹر پر پاکستان میں چار ہیش ٹیگ ٹرینڈ کر رہے ہیں۔ جن میں غدار_مشرف MusharafVerdict, IamPakistanArmy اور D-Chowk شامل ہیں۔
بعض صارفین اس فیصلے کو آئین اور قانون کے مطابق قرار دیتے ہوئے خوش آئند قرار دے رہے ہیں۔ تو وہیں بعض صارفین اس پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے فوج کے ساتھ اظہار یکجہتی کر رہے ہیں۔
اسامہ قریشی نامی صارف نے لکھا ہے کہ تفصیلی فیصلے کے پیرا 66 سے ظاہر ہو رہا ہے کہ جج صاحب نے کسی ذاتی رنجش کا بدلہ چکانے کے لیے ڈی چوک کا حوالہ دیا ہے۔
ندا کرمانی نامی صارف نے لکھا ہے کہ شکریہ! جسٹس سیٹھ صاحب آپ نے بار بار کی فوجی آمریت اور فوجی آمروں کے غلط اقدامات کی بحث کا رُخ اپنے تفصیلی فیصلے سے کسی اور جانب موڑ دیا ہے۔
ہارون شاہد نامی صارف نے لکھا ہے کہ ایسا لگ رہا ہے کہ یہ فیصلہ شہباز شریف نے تحریر کیا ہے۔ جو سابق صدر آصف زرداری کو سڑکوں پر گھسیٹنے کی باتیں کرتے تھے۔
جہانگیر تھہیم نے اپنی ٹوئٹ میں پرویز مشرف کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایک محب وطن پاکستانی ہیں۔
لبنی راجا کہتی ہیں کہ اس میں غلط کیا ہے۔ عدالت کے معزز جج نے فیصلہ تحریر کیا ہے۔ اس میں کسی کے ساتھ ذاتی مخاصمت کا پہلو کیوں تلاش کیا جا رہا ہے۔
معروف اداکار حمزہ علی عباسی نے لکھا کہ میں اپنے یہ الفاظ واپس لیتا ہوں کہ ججوں پر فوج مخالف اور پاکستان مخالف ہونے کا الزام نہ لگایا جائے۔ میں فیصلے میں استعمال کیے گئے الفاظ پر حیرت میں مبتلا ہوں۔ یہ قانون کی بالا دستی نہیں ہے۔
صحافی انصار عباسی نے ٹوئٹ کیا کہ ایک آمر کے خلاف تاریخی فیصلے کو چند قابل اعتراض الفاظ کی خاطر رد نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ سپریم کورٹ ان الفاظ کو حذف کر دے گی۔
عبداللہ ننگیال نامی صارف کی ٹوئٹ ہے کہ یہ فرق ہے امریکہ جیسی مضبوط جمہوریت اور ہماری جمہوریت کا۔ ایک ادارے کا ترجمان ایک عدالتی فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے ایک پریس ریلیز جاری کر کے ایک آمر کا دفاع کر رہا ہے۔
ایس جے کے نام سے صارف نے لکھا ہے کہ عدالت نے صرف پرویز مشرف کو ہی ذمہ دار نہیں ٹھہرایا۔ جو لوگ صرف مشرف کو نشانہ بنانے کی بات کر رہے ہیں وہ پیرا 56 بھی پڑھ لیں۔ جس میں واضح ہے کہ مشرف کا ساتھ دینے والے اس وقت کے فوجی افسروں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔