ایڈورڈ سنوڈن کے لیے بین الاقوامی ایوارڈ کا اعلان

فائل

فاؤنڈیشن نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایڈورڈ سنوڈن کی قانونی معاونت اور مقدمات کی پیروی پر اٹھنے والے تمام اخراجات بھی برداشت کرے گی۔

سوئیڈن کے ایک ادارے نے امریکی خفیہ اداروں کی جانب سے حکومتوں اور عام شہریوں کی جاسوسی سے متعلق انکشافات کرنے والے سابق امریکی اہلکار ایڈورڈ سنوڈن کو بین ا لاقوامی ایوارڈ دینے کا اعلان کیا ہے۔

سوئیڈن کی 'رائٹ لائیو لی ہڈ ایوارڈ فاؤنڈیشن' نے کہا ہے کہ وہ اظہارِ رائے کی آزادی کا حق تسلیم کرانے اور اس کی جدوجہد کرنے کے اعتراف میں سنوڈن کو اپنی تنظیم کا ایوارڈ دے گی۔

فاؤنڈیشن نے سنوڈن کے ساتھ ان کے انکشافات چھاپنے والے برطانوی اخبار 'گارڈین' کے مدیرِ اعلیٰ ایلن سربریجر کو بھی اس ایوارڈ کے لیے نامزد کیا ہے ۔

فاؤنڈیشن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایڈورڈ سنوڈن کو یہ ایوارڈ "جاسوسی کے ایسے ریاستی منصوبوں کا بہادری اور مہارت سے پردہ چاک کرنے پر دیا جارہا ہے جو بنیادی جمہوری رویوں اور آئینی حقوق کے سراسر منافی ہیں۔"

فاؤنڈیشن نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایڈورڈ سنوڈن کی قانونی معاونت اور مقدمات کی پیروی پر اٹھنے والے تمام اخراجات بھی برداشت کرے گی۔

خیال رہے کہ 'رائٹ لائیولی ہڈ آنریری ایوارڈ' کو "متبادل نوبیل پرائز" بھی کہا جاتا ہے ۔ اس ایوارڈ کا آغاز 1980 میں کیا گیا تھا جس کا مقصد "ایسے لوگوں کی مدد اور ان کی خدمات کا اعتراف کرنا تھا جو دورِ حاضر کے اہم ترین مسائل کا مثالی اور عملی حل پیش کریں۔"

خیال رہے کہ ایڈورڈ سنوڈن امریکی خفیہ ادارے 'نیشنل سکیورٹی ایجنسی' کے سابق ملازم ہیں جو گزشتہ برس مبینہ طور پر ایجنسی کے لگ بھگ 17 لاکھ کمپیوٹرائزڈ دستاویزات لے کر پہلے ہانگ کانگ اور پھر روس فرار ہوگئے تھے۔

بعد ازاں ان دستاویزات میں سے بعض کو 'گارڈین' اور دیگر اخبارات نے شائع کیا تھا جن سے مختلف ملکوں، حکومتوں اور خود امریکی عوام کے ٹیلی فون ریکارڈ، ای میلز اور انٹرنیٹ کی جاسوسی سے متعلق امریکی خفیہ اداروں کے جاری منصوبوں کا راز فاش ہوگیا تھا۔

سنوڈن کے انکشافات پر امریکہ کو دنیا بھر میں خفت اٹھانا پڑی تھی اور کئی حکومتوں اور عالمی رہنماؤں نے جاسوسی کی ان کارروائیوں پر امریکی حکام سے احتجاج کیا تھا۔

امریکی حکومت نے گزشتہ برس سنوڈن پر سرکاری املاک کی چوری، ریاست کے راز افشا کرنے، خفیہ دفاعی دستاویزات تک بغیر اجازت رسائی اور انہیں پھیلانے سمیت کئی دیگر الزامات پر مقدمہ بھی قائم کیا تھا۔

سنوڈن ان دنوں روسی حکومت کی سیاسی پناہ میں ہیں جب کہ امریکی حکام ماسکو سے انہیں حوالے کرنے کا مسلسل مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ ان کےخلاف قانونی کارروائی کی جاسکے۔